اس وقت حکومت کی الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے، بلاول بھٹو

401

خیر پور: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاکہ صرف ہماری پارٹی ہی پی ٹی آئی کی مخالفت کررہی ہے، باقی دوست اپوزیشن سے اپوزیشن میں مصروف ہیں جبکہ صورتحال کا فائدہ عمران خان کو پہنچ رہا ہے۔

تفصیلات  کے مطابق خیر پور میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جیلانی ہائوس آمد ہوئی ، سید قائم علی شاہ سے ان کے صاحبزادے مظفر علی شاہ اور صاحبزادی نجمہ شاہ کے انتقال پر تعزیت کی اورسابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ شہبازشریف قومی اسمبلی جبکہ حمزہ شہبازپنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں ، پارلیمانی سیاست کرتے ہوئے ہمیں قائد حرب اختلاف سے رابطہ رکھنا پڑے گا اور ہمیں نااہل حکومت پرتوجہ دینی چاہیے۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں نیا اورشفاف الیکشن چاہتے ہیں ، ماضی کے الیکشن میں پیپلزپارٹی کے خلاف دھاندلی ہوئی جبکہ شفاف الیکشن کل اور آج بھی ہماری یہی پالیسی ہے اور ہم نے کبھی نیشنل گورنمنٹ، قومی گورنمنٹ یاکسی کی مدت پوری ہونے کا اشارہ دیا نہ آج دونگا، دوسری جماعتوں نے شائد ایسی باتیں کی ہیں۔

 بلاول بھٹو کا کہناتھاکہ پیپلزپارٹی کا ماضی سب جانتے ہیں ہم ڈیل کی سیاست نہیں کرتے، ہمیں ڈیل کے الزامات ایک دوسرے پرنہیں لگانے چاہئیں،  میرے کارکنوں کے کچھ پی ڈی ایم کے بارے سوالات ہیں لیکن اس پرزورنہیں دیتے جبکہ غلط بیان بازی اپوزیشن کے لیے فائدہ مند نہیں ہوگا، میں بھی اچھے طریقے سے جواب دے سکتا ہوں لیکن اب تک نہیں دے رہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہرصوبے میں جاکربہت محنت کی اورپی ڈی ایم کی بنیاد رکھی، آج بھی چاہتا ہوں اپوزیشن جماعتیں ملکرکام کریں، اپوزیشن ملکرمقابلہ کرے گی توعمران اپنی مدت پوری نہیں کرسکے گا، وزیراعظم کی اکثریت قومی اسمبلی میں بے نقاب ہوچکی تھی، اس وقت حکومت کی الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے اور آج بھی سمجھتا ہوں آپس میں لڑنے کے بجائے حکومت کا مقابلہ کرنا چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ معاشی و خارجہ پالیسیوں کے فیصلے پارلیمان میں ہونے چاہئیں، اس وزیراعظم کومسلط کیا گیا اس میں صلاحیت نہیں، حکومت کی کنفوژن کا نقصان عوام بھگت رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں بھارت سے تجارت بحال ہونی چاہیے، یہ کس قسم کی کنفیوژن اورکیسی فارن پالیسی ہے؟ شہید بھٹونے کہا تھا کہ نیند میں بھی کشمیرپالیسی پرغلطی نہیں کریں گے، امریکا کی ماحولیاتی کانفرنس میں بھی ان کودعوت نہیں دی گئی جبکہ سی پیک کوبھی بیک پرڈال دیا گیا ہے اور بھارت نے کشمیرکا سٹیٹس تبدیل کردیا ہے۔

بلاول بھٹوکا کہنا تھا کہ  وزیراعظم قومی اسمبلی میں کھڑے ہوکرکہتے ہیں کیا کروں، آج تک کسی کونہیں پتا چلا اس منافق وزیراعظم کی پالیسی کیا ہے جبکہ اسٹیٹ بینک آرڈیننس کی ہرفورم پرمخالفت کریں گے،  اسٹیٹ بینک پاکستان کی عدالت، پارلیمنٹ نہیں صرف آئی ایم ایف کوجوابدہ ہوگا۔

واضح رہے  چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل کے نتیجے میں غریب عوام کوتکلیف پہنچے گی، ریلیف صرف امیروں کے لیے ہے، پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل سے خودمختاری کھودی ہے۔