اسلام آباد(خبر ایجنسیاں)وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے کہ براڈ شیٹ کمیشن نے سوئس کیس کے حوالے سے نشان دہی کی ہے اور دستاویزات کے تحت آصف علی زرداری کے خلاف سوئس اکاؤنٹس کیس دوبارہ کھل سکتا ہے۔وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ بھارت کے اندر مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری سمجھیں، مسلمانوں کا قتل عام کیا جائے، کشمیر کے لوگوں کو ان کے حقوق نہ دیں اور ہم یہ سمجھیں کہ اس سب کے باوجود ہم اور بھارت ہنسی خوشی رہ سکتے ہیں تو یہ ممکن نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج کابینہ میں حکومت کی یہی پوزیشن ہے اور وزیراعظم عمران خان نے بالخصوص اس پوزیشن کا اعادہ کیا اور زور دیا ہے، اسی پوزیشن کو لے کر ہم آگے بڑھیں گے۔فواد چودھری نے کہا کہ ہم اب بھی بھارت کے ساتھ تعاون، دوستی اور معیشت میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں لیکن بھارت کی طرف سے پہلی شرط یہی ہوگی کہ کشمیر پر 5 اگست کی پوزیشن پر واپس جائے۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے دوسرا اہم فیصلہ کووڈ کے حوالے سے کیا، ہم تیسری لہر کا سامنا کر رہے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کی کوشش کی ہے کہ کورونا کی تیسری لہر کا اسی منظم انداز میں مقابلہ کریں جس طرح پہلی دو لہروں کا کیا تھا، آج کابینہ نے دو ویکسین کے حوالے سے اہم فیصلہ کیا، 98 فیصد پاکستانیوں کو ویکسین مفت دستیاب ہوگی، یہ تمام ویکسین حکومت پاکستان اپنے پیسوں سے منگوا کر یا عطیات کے ذریعے 98 فیصد پاکستانیوں کو مفت ملے گی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ جو دو فیصد لوگ قطار میں نہیں لگنا چاہتے ہیں ان کے لیے نجی سطح پر ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دی تھی لیکن لوگوں کو لوٹنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اس وقت روسی ساختہ اسپتنک اور چینی کی کینسائینو دو ویکسین درآمد کی گئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کینسائینو کی قیمت 4 ہزار 225 روپے مقرر کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے گلگت بلتستان اور اسلام آباد میں صحت کارڈ دینے کی منظوری دی اور 43 دوائیوں کی نئی قیمت کا تعین ہوا ہے لیکن کسی دوائی کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ براڈ کمیشن کی رپورٹ جاری کی گئی۔ کمیشن نے نکتہ اٹھایا ہے کہ 2011 سے 2017 کے دور کو نیب کا تاریک ترین دور قرار دیا ہے، اس وقت قمرزمان اور دیگر پراسیکوٹر کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے سوئس اکاؤنٹس اور ان کی دستاویزات غائب ہوگئیں اور لوگوں کو پتہ بھی نہیں چلا۔انہوں نے کہا کہ کمیشن کی تجاویز کے مطابق قمرزمان اور نیب کے اس وقت کے دیگر اعلیٰ عہدیداروں کی مجرمانہ ذمہ داری کا تعین کیا جائے گا اور آصف زرداری اور پیپلزپارٹی کی دیگر قیادت اس وقت اس لیے بری ہوئی تھی کہ نیب کے پاس سوئس اکاؤنٹس کا اوریجنل ریکارڈ نہیں ہے جو ایک جھوٹ بات تھی لیکن جسٹس عظمت سعید شیخ نے اوریجنل ریکارڈ دریافت کیا جس پر ہم ان کیممنون ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ اب سوئس اکاؤنٹس کے حوالے سے اوریجنل ریکارڈ حکومت کے پاس موجود ہے اور اس کی بنیاد پر سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف سوئس اکاؤنٹس دوبارہ کھولے جا سکتے ہیں اور اس کے لیے ہمارے قانونی ماہرین جائزہ لے رہے ہیں۔