سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس آفتاب احمد گورڑ نے ایک مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے حکومت کے بعض وزرا پر دھمکی دینے کا انکشاف کیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کی سکھر بنچ میں سگ گزیدگی کے واقعات کی روک تھام میں حکومت اور انتظامیہ کی ناکامی کے بارے میں ایک مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے دو اراکین صوبائی اسمبلی فریال تالپور اور گیان چند کی رکنیت معطل کردی تھی۔ اراکین سندھ اسمبلی کی رکنیت کی بحالی کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ وزرا ہمیں دھمکا کر دبائو میں لانا چاہتے ہیں۔ جسٹس آفتاب احمد گورڑ نے مقدمے کی سماعت کے دوران میں ریمارکس میں کہا کہ ایک وزیر کہتا ہے کہ ہم جج کو راکٹ لگائیں گے۔ فاضل اور محترم جج نے یہ بھی کہا کہ ہمیں تنخواہیں بند کرنے کی دھمکیاں نہ دی جائیں ہم سندھ حکومت کے ماتحت نہیں ہیں۔ معطل اراکین صوبائی اسمبلی کی وکالت کرتے ہوئے فاروق احمد نائیک نے فاضل جج کو حکومت کے وزرا کی جانب سے دی جانے والی دھمکی کو غلط فہمی قرار دے کر معذرت کرلی۔ فاضل جج نے معطل اراکین صوبائی اسمبلی کی رکنیت بحال کردی۔ اس مقدمے کی سماعت میں ایک مسئلہ زیر بحث ہے جو سگ گزیدگی کے واقعات میں اضافے سے متعلق ہے، تیکنیکی طور پر اس ناکامی کی ذمے داری اراکین صوبائی اسمبلی پر عاید نہیں کی جاسکتی، لیکن امور مملکت میں داخلی بحران کو عیاں کردیا ہے۔ ایک حاضر سروس جج مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے وزرا پر جان سے مارنے کی دھمکی دینے کا الزام عاید کررہا ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جاگیردارانہ رویوں نے نظام حکومت اور امور مملکت کو کس طرح جکڑ لیا ہے۔ اس مقدمے کے فیصلے پر تنقید کی جاسکتی ہے لیکن فاضل جج کو دھمکی ناقابل تصور ہے۔ لیکن ایسا انکشاف کیا گیا ہے اور برسرِ سماعت ایک جج کی جانب سے الزام آیا ہے۔ کیا ایسے واقعات کو نظر انداز کردیا جائے۔