ادب معاشرے میں توازن رواداری اور احترام انسانیت پیدا کرتا ہے

1193

کراچی ( رپورٹ :محمد علی فاروق ) ادب ایک ایسا غیر معمولی فن ہے ، جو معاشرے کی تعمیر میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے ،ادب اصل میںانسانی احساسات و خیالات کا ترجمان ہے، ادب انفرادی اور اجتماعی زندگی کے لیے تربیت گاہ ہے ،ادب معاشرے میں توازن، رواداری اور احترام انسانیت کی صورت حال پیدا کرتاہے،اعلیٰ ادبی اقدار کے ذریعے شعور کو بیدار کر کے معاشرے کو ایک رخ دیا جا سکتا ہے ،ادب ہمیں مہذب اور باشعور بنا تا ہے۔ ان خیالات کا اظہار معروف دانشور وادیب پروفیسر ڈاکٹر تحسین فراقی ، جرمنی میں مقیم معروف بھارتی دانشوروادیب عارف نقوی اور جامعہ کراچی کی پروفیسر ڈاکٹر صدف تبسم نے جسارت سے خصوصی گفتگو میں کیا ۔ معروف دانشور وادیب پروفیسر ڈاکٹر تحسین فراقی نے کہا کہ ادب ایک ایسا غیر معمولی فن ہے ، جو معاشرے کی تعمیر میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے ، کوئی بھی معاشرہ ایسا نہیں جوادب سے خالی ہو یا معاشرے کو ادب کی اہمیت کا احساس نہ ہو،فنون لطیفہ انسان کے وجود میں بہت سے لطیف احساسات پیدا کر تاہے ،انسانی جذبات کو تشکیل دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ادب براہ راست انسانی قلب کو متاثر کر تا ہے ،لہٰذا جو چیز براہ راست اثر کرے وہ یقینا زیادہ مؤثر ہوگی ۔یہی وجہ ہے کہ ادب کے مطالعے کے نتیجے میں معاشرے میں توازن، رواداری اور احترام انسانیت کی صورت حال پیدا ہوتی ہے دنیا بھر کا ادب بنیادی طورپر انسانی محسوسات کا مظہر ہے اورہمیں بتا تا ہے کہ دنیا میں تمام انسان کسی بھی حصے میں ہوں ان کے بنیادی جذبات وہی ہوتے ہیں ، جو کسی بھی دوسرے انسان کے ہوسکتے ہیں ۔ موجودہ دور میںہمارا معاشرہ انتشار اور بے سمتی کا شکار ہے ۔ جرمنی میں مقیم معروف بھارتی دانشوروادیب عارف نقوی نے کہا کہ معاشرے میںادب کے حوالے سے مہذب دنیا اور اس کی تہذیب پر نظر ڈالیں تو یہ ادب سے دور کسی اورطرف جارہی ہے ، ہر جانب زر گری ، اسلحہ سازی ، اسلحہ بندی ،بڑھتی ہوئی عالمی تجارت ، اس کے لیے ملکوں اور قوموں کو آپس میں لڑانے کی کوشش جبر تشدد ، دہشت گردی نظر آتی ہے ، ہماری تہذیبی اقدار کا گلا گھوٹنا ہمارے معاشرے کا منظر نامہ بن گیا ہے ، معاشرے میں ادب کے فقدان سے انسانی ہوس اس قدر بڑھ گئی ہے کہ منافع خوری کے لیے صنعتی اور ٹیکنا لوجی کی ترقی کے نام پر دنیا کو موت کے دہانے پر کھڑ ا کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ادب کے ذریعے شعور کو بیدار کیا جائے۔جامعہ کراچی کی پروفیسر ڈاکٹر صدف تبسم نے کہا کہ ادب انسانی افکار ، خیالات ، احساسات کا اظہار ہے ، ادب زبان اور الفاظ کے ذریعے انسان کے احساسات کی ترجمانی کرتا ہے ، ادب ناول ، افسانے ، شاعری کی صورت میں ہماری ترجمانی کرتا ہے، یہ در اصل انسان کا علم ہے ، انسان کی ذات اور اس کی اقدار کو پہچاننا ہی ادب کہلا تا ہے انسانی اقدار سے ہی معاشرہ وجود میں آتا ہے ، اگر ہم ایک اچھا معاشرہ تشکیل دینا چاہیں تو پھر اس معاشرے میں ادب کے مطالعے کا رجحان پیدا کر نا لازمی ہے،ادب ہی انسان کو خود شناس بنا تا ہے ، دوسروں کو پہچاننے میں مدد دیتا ہے، زندگی کو گزارنے کے طریقے سلیقے سکھا تا ہے۔ معاشرے میں درست انداز میں رہنے اور انسانی اقدار کو بہتر بنانے کے لیے ادب کا مطالعہ انتہائی ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں آج بے راہ روی اور انسانی اقدار کی پامالی کی اصل وجہ انسانی احساسات اور خیالات کو اجاگر کرنے والے نصاب سے دوری ہے، انسان نے وقت گزارنے کے لیے ادب کا سہارا لینا چھوڑ کر سوشل میڈیا کا سہارا لے لیا ہے، اس کے نتیجے میں معاشرے کی تہذیب وتمدن میں بگاڑ پیدا ہوگیا ہے، کتاب سے دور ی نے ہی معاشرے کو زوال پذیر ی پر آمادہ کردیا ہے، جو لوگ خود کو مہذب کہلوانا پسند کرتے ہیں اگر ان سے تہذیب کی تعریف پوچھی جائے تو وہ بغلیں جھانکنے لگتے ہیں، دراصل ادب ہمیں مہذب اور باشعور بنا تا ہے۔