سکھر(آن لائن) پاکستان تحریک انصاف سندھ کے رہنما سید طاہر حسین شاہ نے سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی سید خورشید احمد شاہ کی بیماری کے خلاف ایک آئینی پٹیشن دائر کردی ہے جس میں پٹیشنر نے موقف اختیار کیا ہے کہ خورشید شاہ 18 ماہ سے سکھر کے این آئی سی وی ڈی میں داخل ہیں مگر اس وقت تک یہ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ ان کو بیماری کیاہے کیوں اس وقت تک ڈاکٹرز ان کے مرض کی تشخیص نہیں کرسکے ہیں ۔پٹیشنر نے اپنی پٹیشن میں وزارت داخلہ سندھ اور این آئی سی وی ڈی اسپتال کی انتظامیہ کوفریق بنایا گیاہے، عدالت عالیہ نے ان کی پٹیشن کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے 6 اپریل کو اس کی سماعت کی تاریخ مقرر کی ہے ،بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما سید طاہر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ حیرت ہے کہ خورشید شاہ کو اسپتال میں داخل ہوئے 18 ماہ گذر چکے ہیں مگر اس وقت تک ڈاکٹرز ان کا مرض تشخیص نہیں کرسکے ہیں ،وہ اسپتال کے ایک فلور پر قابض ہیں وہ اس فلورپر افسران اور لوگوں سے میٹنگز کررہے ہیں اور اٹھارہ گھنٹے کا سفرکرکے سینیٹ الیکشن میں ووٹ دینے جاتے ہیں اور واپس بھی آتے ہیں مگر ان کو کچھ نہیں ہوتا اگر اس طرح کی سہولتیں خورشید شاہ کے لیے ہیں تو یہ سہولیات ایک عام آدمی کے لیے بھی ہونی چاہییں کیو نکہ یہ اسپتال تو بنا عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے ہے اسے کوئی ذاتی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرسکتا۔