کوئٹہ/کوہاٹ(آن لائن)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے نائب صدر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ملک کو توڑنا نہیں چاہتے ہیں لیکن غلام کی حیثیت سے رہنا کسی صورت قبول نہیں، پشتونوں کی جاری نسل کشی ترک کی جائے اردگرد کے جو حالات ہیں وہ انتہائی خطرناک ہیں، پشتونوں کے متحدہ صوبے کا قیام اب بہر صورت ضروری
ہوچکا،ہم اس ملک میں برابری چاہتے ہیں، نسل کشی جاری رہی اور یہ ظلم و جبر ختم نہ ہوا تو پھر ایک اور تحریک چلے گی اور ایک نیا جھنڈا ہوگا جسے کوئی روک نہیں سکے گا، جنگ نہیں چاہتے پر امن لوگ ہیں حالات نہ بدلے تو ایک بڑے جرگے کا انعقاد کریں گے، افغانستان میںجاری جنگ کا خاتمہ بہر صورت ہوگا، ہمسایہ ممالک مداخلت کا سلسلہ ختم کردیں، اموں سے لیکر اباسین تکپشتون سرزمین پر قبضہ کرنے اور پشتون افغان عوام کو غلام بنانے کی پالیسیوں کو تبدیل کرنا ہوگا۔ کوہاٹ میں جرگے اور کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جانی خیل بنوں کے انسانیت سوز واقعے پر پختون قوم سے معافی مانگنے کے بجائے ان کے احتجاج میں مزید رکاوٹیں ڈالنا نفرتوں کو مزید جنم دینا ہے، ملوث عناصر کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے اور ہمارے بچوں کو لاپتا کرنے، مارنے کا سلسلہ بند کیا جائے، پشتون افغان پر دہشتگرد ہونے کے الزامات قابل مذمت اور قابل گرفت ہیں، پشتون پرامن، محنت کش اور بہادر قوم ہے، پشتون رنگ، نسل، زبان، مذہب اور ثقافت کی بنیاد پر کسی سے نفرت نہیں کرتے بلکہ انسانیت کو ترجیح دیتے ہیں۔ باجوڑ تا خیبر ضرب عضب آپریشن کے نام پر ہزاروں لوگوں کا خون بہایا گیا، ہماری خاموشی کو کمزوری اور بے غیرتی نہ سمجھا جائے نہ ہی اس نسل کشی کے بعد ہم آپ کے گُن گا سکتے ہیں، اپنی بدعملیوں کے باعث اس ملک کو توڑنے سے گریز کریں اور آئیں ملک میں قوموں کو حقوق دیکر ان کے حق ملکیت کو تسلیم کرکے اسے بہتر طریقے سے چلائیں، انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں چرند پرند کے مارنے پر بھی حساب لیا جاتا ہے لیکن یہاں پشتون افغان عوام کی نسل کشی کا کوئی حساب کتاب نہیں ۔ اس پشتون وطن میں ایک طویل جنگ جو اب بھی جارہی ہے اس کیلیے 54اسلامی ملکوں نے بھی اپنا کردار ادا نہیں کیا۔