بنوں /پشاور (آن لائن/اے پی پی) حکومت اور جانی خیل قبائل مشران کے درمیان معاہدہ کی روشنی میںجانی خیل کے مظاہرین نے احتجاجی دھرنا ختم کرکے میتوں کو جانی خیل لے جا کر ان کی تدفین کر دی ، مظاہرین کے سامنے معاہدہ چیف آف جانی خیل ملک عدنان خان وزیر نے لفظ بہ لفظ سنایا جس پر مظاہرہ نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا ۔ بنوں کے علاقے جانی خیل میں 4 نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد دیا جانے والا دھرنا 9 ویں روز مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد ختم کر دیا ہے ، متعدد سرکردہ شخصیات اور علماکی جانب سے کی جانے والی بات چیت ناکام ہونے کے بعد وزیراعلیٰ پختونخوا خود بنوں پہنچے اور مظاہرین کے مشران ڈاکٹر گل عالم وزیر، چیف آف جانی خیل ملک عدنان وزیر اور ملک موویز کے ساتھ کامیاب مذاکرات کیے اور مظاہرین کے تمام مطالبات مان لیے جس کے نتیجے میں مظاہرین نے دھرنا ختم کیا اور لاشوں کو واپس جانی خیل لے گئے اور ان کی ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں ان کی تدفین کردی۔ وزیر اعلیٰ پختونخوا محمود خان نے دھرنا ختم کرنے پر جانی خیل قوم کے مشران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جانی خیل واقعہ انتہائی دلخراش اور افسوسناک تھا ، حکومت ایسے افسوسناک واقعات کی روک تھام کے لیے پوری کوششیں کر رہی ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے جرگہ مشران کو یقین دلایا کہ وہ جانی خیل کے عوام کی پسماندگی اور محرومیوں کا ازالہ کرنے اور علاقے کو ترقی دینے کے لیے علاقے کے منتخب عوامی نمائندوں کی مشاورت سے ایک خصوصی ترقیاتی پیکج دیں گے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے جانی خیل واقعے کے متاثرہ خاندانوں کے لیے 25 لاکھ روپے فی خاندان معاوضوں کے چیکس بھی دیے۔