اسلام آباد( آئی این پی ) قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے حکومت کی جانب صدارتی آرڈیننس کے ذریعے700 ارب روپے سے زائد کے ٹیکس نافذ کرنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے فوری طور پر آرڈیننس واپس لینے کامطالبہ کیا ہے جبکہ حکومت نے اپوزیشن کو قانونی اور انتخابی اصلاحات پر بات چیت کی دعوت دیتے ہوئے ان سے تجاویز مانگ لیں۔اپوزیشن ارکان احسن اقبال ، راجا پرویز اشرف ، انجینئرخرم دستگیر و دیگرنے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 700ارب کے ٹیکسز کو ایوان صدر سے آرڈیننس کے ذریعے لگایا جائے تو اس ایوان کی اس سے زیادہ تذلیل نہیں ہو سکتی ،اس آرڈیننس کو واپس لیا جائے، نئے ٹیکسز لگانے کی تجاویز عوام کے نمائندوں کے سامنے پیش کی جائیں، حکومت عارضی فائدے کے لیے اس ایوان کا استحقاق مجروح نہ کرے، آرڈیننس کے ذریعے ٹیکسیشن کا نیا باب کھلا ہے، ہمیں یہ باب بند کرنا چاہیے، اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کاذیلی دفتر نہیں بننے دیں گے،500 ملین ڈالرکی قسط لینے کے لیئے پاکستان کی خودمختاری کا سودا کیا جارہا ہے،کورونا اس وقت بہت بڑا مسئلہ ہے، کسی چیزکا حکومت نے بندوبست نہیں کیا،یہ مکمل طور پرناکام ہوئے ہیں، جبکہ وفاقی وزیر حماد اظہر اور مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ ماضی میں ٹیکس کے اقدامات ایس آر اوکے ذریعے لیے گئے،ہم نے کوئی غیر آئینی کام نہیں کیا،آرڈیننس بالکل جائز ہے۔علاوہ ازیں حکومت قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے تعاون کے باوجود کورم پورا کرنے میں ناکام رہی۔ن لیگ کے رہنما مرتضیٰ جاوید عباسی نے جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبد الا کبر چترالی سے اصرار کیا کہ آپ بھی ایوان سے باہر آجائیں لیکن انہوں نے باہر آنے سے انکار کیا اور وہ قو می اسمبلی میں موجود رہے۔ا سپیکر کورم پورا ہونے کا انتظا ر کرتے رہے تاکہ ایجنڈے پر کارروائی مکمل کی جاسکے۔