ـ23مارچ ۔ایک عہد

275

23 مارچ ایک عہد کی یاد دلاتا ہے وہ عہد جو بحیثیت مسلمان ایک الگ خطہ میں اسلامی قانون کا عملی نفاذ کا عہد تھا جہاں قانون صرف اللہ اور اسکے رسول کا چلے گا اسی عہد پر اس خطے کے لیے جدوجہد کی تھی کہ ہم ایک آئیڈیل اسلامی اسٹیٹ قائم کر کے دنیا کو دکھائیں گے لیکن افسوس ابھی تک ہم اسلامی اسٹیٹ قائم ہی نہیں کر سکے ہمارے وہی مغربی قوانین نافذ ہے اسلامی قوانین بس دستور کی حد تک قائم ہے پاکستان ملک افراتفری کا شکار ہے کوئی بھی حکمران آتا ہے وہ لوگوں کو روٹی کپڑا مکان کے دلفریب نعروں میں الجھا کر ملک کی دولت سمیٹ کر ملک بدر ہو جاتا ہے اور عوام کی وہی حالت بدستور رہتی ہے ہمارا اصل مسلہ اسلامی قوانین کا عملی نفاذ ہے اس کے لیے جدوجہد بکھرنے کی ضرورت ہے ہمیں وہی جذبہ درکار ہے جو 23مارچ میں نوجوانوں کے اندر دکھائی دیا تب بھی ہم نظریے کے لیے ایک ہوئے اور اب بھی ہمیں نظرئے کے لیے ایک ہونے کی ضرورت ہے نوجوان کسی بھی قوم کے لیے ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوتے ہیں ان کا جوش و جذبہ محبت کاموں میں لگا دوں تو یہ کسی بھی قوم کی کایا پلٹ سکتے ہیں اقبال نے نوجوان کو شاہین کہہ کر اس کے مقصد وجود کی طرف توجہ کروائی شاہین اپنے شکار کو کسی لمحے فراموش نہیں کرتی بلکہ اس کو پکڑنے کے لئے نئے طریقے اختیار کرتی ہے اور اسکی پرواز اونچی اور تیز ہوتی ہے آج کے نوجوان کو جدید علم سے آراستہ ہو کر اپنے ملک کی ترقی کے لیے اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرنے کی اشد ضرورت ہے اور اپنا وقت لایعنی کاموں میں ضائع کر کے اپنی صلاحیتوں کو زنگ نہیں لگانا چاہیے بلکہ ایسے کام کریں جو کہ نا صرف انکی دنیا بلکہ آخرت بھی سنوار سکیں کیونکہ گیا وقت واپس نہیں آ تا نوجوانی میں کی گئی کوشش کارآمد ثابت ہوتی ہے ہمیں نظرئے پاکستان پر عمل درآمد کے لیے بھی کوشش کرنی چاہیے ایسے پلیٹ فارم اختیار کریں جس سے آپ اپنی آواز لوگوں تک پہنچا سکے اس نظریے سے محبت ہی اصل میں پاکستان سے محبت ہے ۔