اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر) مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدرکاشف چودھری نے کہا ہے کہ کورونا لاک ڈاون کے نام پر مارکیٹوں کی بندش ناقابل برداشت ہے۔ ملک بھر کی تاجر برادری 2 دن کی چھٹی اور اوقات کار میں تبدیلی پر گہری تشویش میں مبتلا ہے۔ آبپارہ میں تاجروں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر غلط حکومتی پالیسیوں غفلت اور لاپروائی کے باعث پاکستان پہنچی۔ حکومت لوگوں کو ویکسین فراہم کرنے کے بجائے مارکیٹیں بند کروانے کے غلط راستے پر چل نکلی ہے۔ ریسٹورنٹس ،شادی ہال، مارکیٹیں، تعلیمی ادارے اور سیکڑوں کاروبار بند ہو چکے ہیں جب کہ حکومت نے تاجروں کے نقصانات کے ازالے کے لیے جھوٹے وعدوں کے سوا کچھ نہیں کیا۔حکومت کے بلاسود قرضوں کی فراہمی، دکانوں کے کرایے، ٹیکس،بجلی و گیس بلوں میں ریلیف سمیت تمام وعدے جھوٹ ثابت ہوئے۔ حکومت آئی ایم ایف کو خوش کرنے میں مصروف ہے۔ کاشف چودھری نے کہا کہ حکومت کورونا سے متاثرہ صنعت و تجارت کیلئے ٹیکس ریلیف کے بجائے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے 140 ارب روپے کا مزید بوجھ عوام پر ڈال رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے ک بجائے اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کے نام پر ملکی سلامتی کو داؤ پر لگا رہی ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کو وزیراعظم سے زیادہ بااختیار اور نیب کی جوابدہی سے آزاد کرنا ملکی مفادات کا سودا کرنے اور غداری کے مترادف ہے۔