لاہور (نمائندہ جسارت) لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے نیب لاہور دفتر پیشی کے موقع پر پی ڈی ایم میں شامل سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے ساتھ آنے کے اعلان کیخلاف نیب کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ نیب عدالت کو کہاں لے کر جارہا ہے؟ ریاست کہاں ہے؟ آپ اس معاملے کو عدالت میں کیوں لے آئے ہیں؟ عدالتوں کو سیاسی معاملات میں کیوں گھسیٹا جا رہا ہے؟ عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ ریاست کی ذمے داری ہے کہ شہر میں امن کو ممکن بنائے نیب میری طرف سے رینجرز لگا لے ریاست اپنی ذمے داری ادا کرے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ امن برقرار رکھنے کے لیے ریاست کو کیا کرنا ہے یہ بات آپ جانیں یا وہ جانیں جس پر عدالت نے نیب کی جانب سے دائر کردہ درخواست کو نمٹا دیا۔ قبل ازیںسماعت کے موقع پر نیب پراسیکیوٹر سید فیصل بخاری نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے 26 مارچ کو مریم نواز کو دو کیسز میں تحقیقات کے لیے طلب کر رکھا ہے۔ مگر مریم نواز نے نیب آفس پیشی کے موقع پر سیاسی کارکنوں کے مجمع کے ساتھ نیب آنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ جس کا مقصد نیب کی تحقیقات میں رکاوٹ پیدا کرنا ہے۔مریم نواز کو تفتیش میں شامل ہونے کے لیے تنہا نیب میں پیش ہونے کا حکم دیا جائے ۔نیب پراسیکیوٹر کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیب نے آرٹیکل 5 کی عملداری کے لیے درخواست دائر کی ہے ۔