توحید والا سماج

261

پورا معاشرہ اسی توحید کی بنیاد پر قائم ہوجائے اور اس میں اخلاق، تمدن، تہذیب، تعلیم، مذہب، قانون، رسم ورواج، سیاست، معیشت، غرض ہر شعبہ زندگی کے لیے وہ اصول و اعتقاد مان لیے جائیں اور عملا رائج ہوجائیں جو خداوند عالم نے اپنی کتاب اور اپنے رسول کے ذریعے سے دیے ہیں۔ خدا کا دین جس کو گناہ کہتا ہے، قانون اسی کو جرم قرار دے، حکومت کی انتظامی مشین اسی کو مٹانے کی کوشش کرے، تعلیم وتربیت اسی سے بچنے کے لیے ذہن اور کردار تیار کرے، منبر ومحراب سے اسی کے خلاف آواز بلند ہو، معاشرہ اسی کو معیوب ٹھہرائے اور معیشت کے ہر کاروبار میں وہ ممنوع ہوجائے۔ اسی طرح خدا کا دین جس چیز کو بھلائی اور نیکی قرار دے، قانون اس کی حمایت کرے، انتظام کی طاقتیں اسے پروان چڑھانے میں لگ جائیں، تعلیم و تربیت کا پورا نظام ذہنوں میں اس کو بٹھانے اور سیرتوں میں اسے رچا دینے کی کوشش کرے، منبر و محراب اسی کی تلقین کریں، معاشرہ اسی کی تعریف کرے اور اپنے عملی رسم ورواج اس پر قائم کردے اور کاروبار معیشت بھی اسی کے مطابق چلے۔ یہ وہ صورت ہے جس میں انسان کو کامل داخلی و خارجی اطمینان میسر آجاتا ہے اور مادی و روحانی ترقی کے تمام دروازے اس کے لیے کھل جاتے ہیں۔ (تفہیم القرآن، جلد چہارم صفحہ 371)
٭…٭…٭
تاریخی حقیقت
یہ تاریخی حقیقت ہے کہ محمدؐ نے صرف خیالی نقشہ (Map Theory) ہی پیش نہیں کیا بلکہ اس نقشے پر ایک زندہ سوسائٹی (Society Vibrant) پیدا کرکے دکھادی۔ انہوں نے 23 سال کی مختصر مدت (Time Short) میں لاکھوں انسانوں کو خدا کی حکومت کے آگے سراطاعت (Submit) جھکانے پر آمادہ کرلیا۔ ان سے خود پرستی (Love Self) بھی چھڑوائی اور خدا کے سوا دوسروں کی بندگی (Slavery) بھی، پھر ان کو جمع کرکے خالص خدا کی بندگی پر ایک نیا نظام اخلاق (System Moral) نیا نظام تمدن، (System Cultural) نیا نظام معیشت، (System Economic) اور نیا نظامِ حکومت (Government of System) بنایا اور تمام دنیا کے سامنے اس بات کا عملی مظاہرہ کردیا کہ جو اصول وہ پیش کررہے ہیں اس پر کیسی زندگی بنتی ہے اور دوسرے اصولوں کی زندگی کے مقابلے میں وہ کتنی اچھی، کتنی پاکیزہ (Pure) اور کتنی صالح (Rightcons) ہے۔
یہ وہ کارنامہ (Success) ہے جس کی بنا پر ہم محمدؐ کو سرور عالم یا سارے جہان کا لیڈر (Universe Leader of the ) کہتے ہیں۔ ان کا یہ کام کسی خاص قوم کے لیے نہ تھا، تمام انسانوں کے لیے تھا۔ یہ انسانیت کی مشترک میراث (Inheritance Collective) ہے جس پر کسی کا حق کسی دوسرے سے کم یا زیادہ نہیں ہے جو چاہے اس میراث سے فائدہ اٹھائے میں نہیں سمجھتا کہ اس کے خلاف کسی کو تعصب (Bias) رکھنے کی آخر کیا وجہ ہوسکتی ہے۔ (سیرت سرور عالمؐ)