دیر( نمائندہ خصوصی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمران طبقہ قرار داد مقاصد وآئین پاکستان کی پاسداری کرتا تو ملک ایشین ٹائیگر ہوتا ۔ 73 سال بیت گئے کسی نے عوام کے دکھوں کا مداوا نہ کیا ۔ کرپشن اداروں میں سرایت کر چکی ہے ۔جمہوریت کاراگ الاپنے والی سیاسی جماعتوں نے جمہور کا مذاق اڑایا ۔ مارشل لازکے تاریک ادوار میں ادارے مزید کمزور ہوئے اور عوام کے مسائل میں اضافہ ہوا ۔ملک ہائبرڈ نظام کے زیر سایہ ہے ۔ جمہوریت پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے انتخابی اصلاحات کرنا پڑیں گی ۔ ملک جس مقصد کے لیے حاصل کیا گیا ، اسی کواپنانے کی ضرورت ہے ۔ اسلام آئے گا تو خوشحالی آئے گی ۔ غریب اور امیر کے لیے 2 نظام قائم رہے تو ملک میں مزیدتنزلی آئے گی ۔ جماعت اسلامی غریبوں اور پسماندہ طبقات کے حقوق کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کر رہی ہے ۔مدارس ، مساجد ، اسکول و کالجز کو ایک نظام میں پرو کر پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بنائیں گے ۔ 23 مارچ مسلمانان برصغیر کی امنگوں کی ترجمانی کا دن ہے مگر افسوس کہ وہ منزل حاصل نہ ہوسکی جس کے لیے ہمارے آبائو اجداد نے قربانیاں دیں ۔ یقین ہے کہ قوم ملک پر مسلط کرپٹ نظام سے جان چھڑانے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے گی ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوں نے جامعہ تفہیم القرآن لال قلعہ لوئر دیر میں تقریب تکمیل بخاری شریف سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جماعت اسلامی کے مقامی قائدین صاحبزادہ یعقوب ، اعزاز الملک افکاری ، سعید گل اور ڈاکٹر عطاالرحمن بھی اس موقع پر موجود تھے ۔سراج الحق نے اساتذہ و طلبہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ آج کے مادیت پرستی کے دور میں علم دین کے حصول کے لیے محنت کرنا ایک عظیم کام ہے جس کا ثمر اس دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت میں بھی ملے گا ۔ انہوںنے کہاکہ حکمران طبقے نے اپنے مفادات کے حصول کے لیے پاکستانی قوم کو نسل ، رنگ ، زبان و دیگر تعصبات کی بنیاد پر تقسیم کیا ۔ عوام کو تعلیم سے محروم رکھا اور انہیں غربت ، بیماری اور بے روزگاری کے تحائف دیے ۔ ملک میں اس وقت 2 نظام رائج ہیں ۔ کرپشن کا کلچر اوپر سے لے کر نیچے تک سرایت کر چکاہے ۔ عوام تھانے کچہریوں میں ذلیل و پریشان ہوتے ہیں ۔ امیر دولت کے کوہ ہمالیہ پر بیٹھے ہیں مگر غریب کی جھونپڑی میں دیا نہیں جلتا ۔ سفید پوش طبقہ سب سے زیادہ مسائل کاشکار ہے ۔ گزشتہ 2 ڈھائی سال میں لاکھوں نوجوان بے روزگار ہوگئے ۔ مہنگائی نے سابق ریکارڈ توڑ دیے ۔انہوںنے کہاکہ ملک کی کشتی کو بھنور سے نکالنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ آئین پاکستان پر اس کی روح کے مطابق عمل ہو ۔ قرآن و سنت سے رہنمائی لے کر معاشرے کی تشکیل کی جائے۔ ملک میں حقیقی جمہوریت قائم ہو۔ الیکشن میں طاقت اور دولت کے بل بوتے پر نہیں ، صلاحیت کی وجہ سے لوگ آگے آئیں ۔ ادارے آزاد ہوں اور ایک دوسرے کے کاموں میں مداخلت نہ کریں ۔ پارلیمنٹ کی بالادستی حقیقی معنوں میں قائم ہو ۔سیاسی جماعتوں میں جمہوریت آئے ۔ ملک میں یونیورسٹیز اور کالجز تعمیر کیے جائیں ۔ تحصیل ہیڈ کوارٹر ز کی سطح پر اچھے اسپتال بنائے جائیں ۔ حکمران طبقہ اپنی عیاشیوں اور غیر سرکاری اخراجات میںکمی لائے ۔ معیشت کی تشکیل اسلامی اصولوں پر ہو ۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ حالات میں صرف جماعت اسلامی ہی ایسی جماعت ہے جو پاکستانی عوام کے مسائل حل کر نے اور ملک کو ترقی کی شاہراہ پر ڈالنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے ۔ 23 مارچ کے دن ہم قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ جماعت اسلامی کی جدوجہد کا حصہ بنے تاکہ ملک میں اسلامی انقلاب کی راہ ہموار ہو سکے۔