کراچی(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہسب سے بڑا تقویٰ حق کے مقابلے میں باطل کی سرکوبی کرنا ہے۔باطل نظام کے مقابلے میں ہمیں آج بھی چیلنجز درپیش ہیں ،اللہ تعالیٰ اس نظام کو چیلنج کرنے والوں کا ہمیشہ ساتھ دیتا ہے لیکن اللہ کی مدد حاصل کرنے کے لیے ہمیں خوف وحزن سے نجات،اللہ کی ربوبیت، رزاقیت اور حاکمیت پر بھروسہ کرنے جیسی اعلیٰ صفات اپنے اندر قائم کرنا ہوں گی۔ داعی کی ذات میں فہم و فراست ، پاکیزگی
، تحمل مزاجی ،حلم اور مستقل مزاجی جیسی صفات ہوں تو راستے خود بخود کھلتے ہیں ،ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے اندر یہ صفات پیدا کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی 3 روزہ مرکزی شوریٰ کے آخری روز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔حکومت کی کارکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کارکردگی پچھلی حکومتوں سے مختلف نہیں ،کشمیر ہو یا معاشی اور تعلیمی پالیسی ،حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر ہیں ان کے درمیان صرف مفادات کی جنگ ہے۔سب سے اہم بات افراد کا اعتماد حاصل کرنااور اپنے لیے قبولیت پیدا کرنا ہے۔اس موقع پرامیر جماعت نے نچلی سطح پر تنظیم کے قیام ،لوگوں کے ماحول اور مزاج کے مطابق حکمت کے ساتھ حق اور سچ کی دعوت دینے کی ضرورت و اہمیت پر زور دیا۔دریں اثنا اجلاس سے اختتامی خطاب کے دوران سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان دردانہ صدیقی نے کہا کہ زندگی کے تمام دائروں میں رب کی بندگی ہماری کامیابی کی بنیاد ہے ، قرآن و حدیث اور لٹریچر کے مطالعے سے ذہن کھلتا ہے جو داعی تحریک کے لیے بے حد اہم ہے۔انہو ں نے کہا کہ کارکنان کا باہمی رابطہ تحریک کی مضبوطی کی بنیاد ہے جس کے لیے اجتماع کارکنان اہم ذریعہ ہے جوکہ کارکنان کو نصب العین سے وابستگی اور متحرک رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دردانہ صدیقی نے کہا کہ امید دلانا اور حوصلہ افزائی کرنا ایک داعی کی اہم صفات ہونی چاہیے۔تحریکی کاموں کی حوصلہ افزائی اور ایک دوسرے کی قدردانی کارکردگی کو مہمیزدینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ واضح رہے کہ مرکزی شوریٰ کا یہ اجلاس زوم پر آن لائن منعقد کیا گیاتھا۔