سانگھڑ (جسارت نیوز) ضلع سانگھڑ کے چک 36 ورکشاپ کے مسیحی برادری اور متاثرہ خاندان کے افراد نے لینڈ مافیا کے خلاف شدید احتجاج کیا، متاثرین کا کہنا ہے کہ بااثر افراد لینڈ مافیا کے زریعے غیرقانونی طور پر مسیحی غریب کسانوں کے مکانات اور زرعی زمینوں پر قبضہ کرنے کی ناپاک کوشش کررہے ہیں۔ مظاہرین نے کہا کہ 43 سال سے ہم یہاں رہائش پذیر ہیں اور زراعت کے پیشے سے وابستہ ہیں اور باقاعدگی سے حکومت کو زرعی ٹیکس ادا کررہے ہیں، اس کے باوجود ہم پر زندگی تنگ کی جارہی ہے، ہمیں ہمارے ہی گھروں اور زمینوں سے بیدخل کرنے کے غیرقانونی ہتکھنڈے استعمال کیے جارہے ہیں جبکہ ابھی معاملہ عدالت میں ہے۔ مظاہرین نے آئی جی سندھ مشتاق مہر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مکلی کے ایس ایچ او سب انسپکٹر ایم جمن کھوسو و دیگر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کیخلاف سخت کارروائی کریں، جنہوں نے لینڈ مافیا کے کارندوں کے ہمراہ کرسچن خاندان کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کی کوشش کررہے اور گھروں میں موجود بوڑھے، خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ہماری اور ہمارے بچوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ مظاہرین نے ضلع سانگھڑ میں پیپلز پارٹی کے مقامی رہنمائوں کو اس ساری صورت حال سے آگاہ بھی کیا اور پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کی جانب سے متاثرہ مسیحی خاندان کو شرپسند عناصر کیخلاف سخت قانونی کاروائی کرانے کی یقین دہانی کے باوجود لینڈ مافیا کے کارندے مبینہ متعلقہ تھانہ پولیس کی سرپرستی میں بے خوف و خطر اور آزادانہ کرسچن خاندانوں کے افراد کو زہنی و جسمانی ٹارچر کا نشانہ بنانے کیساتھ انکی قیمتی گندم اور سرسوں کی فصلوں کو آگ لگارہے ہیں۔ انسانی حقوق یوتھ آرگنائزیشن اقلیتی امور پاکستان اور آل پاکستان کرسچن ایکشن کمیٹی و دیگر تنظیموں نے مطالبہ کیا کہ چک 36 ورکشاپ کے متاثرہ مسیحی خاندان اور ان کی قیمتی املاک کو ہرممکن تحفظ فراہم کیا جائے۔