مسلم معاشروں میں جذبہ ایمانی و جہاد کی مضبوطی ہی مغرب زدگی کا علاج ہے

377

 

 

کراچی ( رپورٹ :محمد علی فاروق ) مغرب زدگی کی بنیادی وجہ مغرب زدہ حکمران طبقہ ہے جو مسلم معاشروں میں عوام کے سروں پر منڈلا رہا ہے،جو سماج ، نظام اور ریاستوںکی گردنوں پر سوار ہے، بدقسمتی سے ہم نے دینی اور عصری تعلیم کو 2 حصوںمیں بانٹ دیا جس کی وجہ سے مسلم معاشرے کی تہذیب بٹ گئی، مغرب مسلمانوں کو میدان جنگ میں تو شکست نہ د ے سکا اس نے ان کے دلوں سے تصور امت ،جذبہ ایمانی اور جذبہ جہاد کو کمزور کر دیا ،مغرب زدگی کا علاج صرف اس ہدایت میں ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو ، اسلام، قرآن سنت کی روشنی میں اسلامی حدود کے مطابق معاشرے میں مساوات و انصاف قائم کرنے کی جدوجہد کی جائے۔ ان خیالا ت کا اظہار جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر اسامہ بن رضی، برطانیہ اسلامک مشن کے سر براہ ضیا الحق اور جامعہ کراچی کی پروفیسر ڈاکٹر زیبا افتخار نے جسارت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر اسامہ بن رضی نے کہا کہ علاج علامات کا نہیں مرض کا کیا جاتا ہے ، مسلم معاشروں میں مغر ب زدگی کے مرض کی درست تشخیص لازمی ہے ،
مغرب زدگی کی بنیادی وجہ مغرب زدہ حکمران طبقہ ہے جو مسلم معاشروں میں عوام کے سروں پر منڈلا رہا ہے ، یہ مسلم معاشرے کے وجود ،سماج ، نظام اورریاستوںکی گردنوں پر سوار ہے ،یہ طبقہ دراصل مغرب سے مرعوبیت کی بیماری میں مبتلا ہوتا ہے یہ چھوت کی بیماری حکمران طبقے سے شروع ہوکر پورے معاشرے کو نچلی سطح تک اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے ، بیماری کو کنٹرول کرنے والی قوتوں میں تلاش کر کے مرض کا علاج کرنالازمی ہو جا تاہے ،مغرب زدگی کی ہزاروں بھیا نک صورتیں ہیں جو مسلم معاشروں پرمسلط ہیں ، مسلم معاشرے مغربی حکمرانوں سے براہ راست آزادی حاصل کرنے میں کامیاب تو ہو گئے مگر مغرب پر ست ، حکمرانوں سے آج تک آزادی حاصل نہ کرسکی ، مسلم معاشروں کی یہ آزادی ادھوری اور ایک فریب ہے ،کیونکہ یہ مغرب زدہ طبقہ ہی مسلم معاشروں کی آزادی پر ڈاکا ڈالے ہوئے ہے ۔آبشار ہمیشہ اوپر سے نیچے گرتی ہے اور پھر وادی کو سیراب کر تی ہے ،دراصل مسلم معاشروں میں صرف مغرب زدگی کا ہی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کے جتنے جراثیم، سماج کے وجود پر ہزاروں قسم کے پھوڑے پھنسیوں کی صورت میں موجود ہیں ان سب کا سبب اس کنویں میںگرا ہوا حکمران طبقہ ہے جسے نکال باہر نہیںکیا جائے گا اس وقت تک ہر قسم کی مغرب زدگیاںہم پر مسلط رہیںگی ۔ سربراہ برطانوی اسلامک مشن ضیا الحق نے کہا کہ مسلم معاشروں میں مغرب زدگی ایک بہت بڑا مسئلہ بن گئی ہے ، اگر اس مسئلے پرسنجیدگی سے توجہ دی جائے تو کسی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے ، اس بیماری کی بڑی وجہ اسلامی تہذیب سے دوری ہے ،مسلمانوں نے عبادات کو اسلام کا نام دیدیا ہے ۔اسلام کو ہم نے رکوع ، سجود ،اعمال ،ذکر ،اذکار ، مسجد اور خانقاہ تک محدود کر دیا ہے جبکہ دوسری جانب مغرب کی ظاہری چمک دھمک سے مسلمانوں کی آنکھیں چندھیائی ہوئی ہیں ،کوئی شک نہیں کہ مغر ب نے بے پناہ ترقی کی ہے ،یہ ہماری اپنی پسماندگی ہے اسلام کا کوئی قصور نہیں ۔مسلم معاشرے کی تہذیت 2حصوں میں بٹ گئی۔ مغرب زدگی کو روکنے کے لیے صالح میڈیا تشکیل دیا جائے ،ایسے پروگرامات کا انعقاد کیا جائے جس سے بین الاقوامی سطح پر اسلام کی تنگ نظری کا لیبل اتارا جا سکے ،گھرانوں میں دینی ماحول پیدا کیا جائے ، نظام تعلیم کو نئے سرے سے اس طرح ڈھالا جائے کہ وہ اسلام کے عقائد و اصول اور عصر جدید کے تغیرات اور علوم و سائل دونوں کے ساتھ ہم آہنگ ہو اور دونوں کے تقاضے پورے کرتا ہو۔جامعہ کراچی کی پروفیسر ڈاکٹر زیبا افتخار نے کہا کہ مسلم معاشروں میں مغرب زدگی کا رجحان پرورش پا چکا ہے۔ مغرب زدگی کے اثرات 17ویں صدی سے واضح نظر آنا شروع ہو گئے تھے ،جب نوجوان جدید تعلیم کے نام پر مغرب کا رخ کرنے لگے ،ذہن سازی اسی دور کا شاخسانہ تھی، فری میسن اسی دور میں سامنے آئی اور مشرقین کی اسلام دشمن سر گرمیاں اپنے عروج کو پہنچیں ۔صلاح الدین ایوبی نے کہا تھا کہ کسی قوم کو شکست دینا ہو تو اس کی نسل میں فحاشی اور عریانی کو فروغ دے دیا جائے ،حقیقت یہ تھی کہ مغرب امت مسلمہ کی طاقت اور سیاست سے سخت خوفزدہ تھا وہ مسلمانوں کو میدان جنگ میں تو شکست نہ دے سکا لیکن اس نے مسلمانوں کے دلوں سے جذبہ جہاداور جذبہ ایمانی کو کمزور کر دیا اورامت کو گروہوں میں بانٹ دیا اوروہ مغرب کی جدید چکا چوند کا شکار ہوتے چلے گئے یہ جنگ آج تک جاری ہے ۔ اس کا علاج صرف اس ہدایت میں ہے کہ” اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو “زندگی کے ہرشعبے میں، معاشرے کے ہرطبقے میں جب ایک پوری نسل اس رسی کے سہارے نئی نسل کی تربیت کرے گی تو نسل در نسل تربیت کے بعد وہ نسل سامنے آئے گی جو مغرب زدگی کے اثرات سے پاک ہوگی۔