کوئٹہ (نمائندہ جسارت) پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ضمیر فروشی کا بوجھ ریاست پر ڈال دیا جاتا ہے۔کوئٹہ میں پی ایس پی جلسے سے خطاب میں مصطفی کمال نے کہا کہ بلوچستان کے عوام تو مجبور ہیں ریاست کو چلانے والے تو مجبور نہیں، ضمیر فروشی کا بوجھ ریاست پر ڈال دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پینے کا پانی موجود نہیں، اسپتال میں ڈاکٹرز نہیں، بلوچستان میں 18 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ پی ایس پی سربراہ نے مزید کہا کہ کراچی کے اسپتال آدھے سے زیادہ بلوچستان کے لوگوں سے بھرے ہوئے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ بلوچستان میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔اْن کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لیکر گھوم رہے ہیں ان کے لیے روزگار نہیں، یہاں کی اسمبلی میں ایک ہی رات میں سیاسی وفاداریاں تبدیل ہوجاتی ہیں۔مصطفی کمال نے سوال اٹھایا کہ کیا وجہ ہے کہ پوری بلوچستان اسمبلی ایک ہی رات میں وفاداری تبدیل کردیتی ہے؟۔انہوں نے کہا کہ لوگ اتنے غریب ہے کہ وہ جاگیرداروں اور وڈیروں کے سامنے کھڑے نہیں ہوسکتے، لوگ اپنی روٹی کے چکر میں پریشان ہیں، وہ تو مجبور ہیں۔پی ایس پی سربراہ نے مزید کہا کہ بلوچستان کے غریب عوام سے ڈیل کریں، انہیں وسائل دیے جائیں، بلوچستان کے لوگوں کو حق حکمرانی دیا جائے، مقامی حکومتوں کو اختیار دیا جائے۔انہوںنے کہا کہ آج کے تاریخی جلسہ عام نے پاکستان کو بتا دیا کہ آنے والا دور پی ایس پی کا ہے۔ 5سال پہلے 2 لوگوں سے شروع ہونے والی سیاسی جماعت آج بلوچستان کی واحد امید بن گئی ہے۔ مزید 5 سال میں ہم پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی قوت ہونگے، تمام ایوانوں میں پاک سرزمین پارٹی کے عوامی نمائندے ہونگے گے۔