اداروں کی نجکاری اور بیروزگاری کی سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے م سراج الحق

191

 

لاہور ( نمائندہ جسارت ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ ملک میں ظلم کی حکومت ہے ۔ عوام مہنگائی ، بے روزگاری اور غربت کی چکی میں پس رہے ہیں ۔ مزدوروں کے لیے اپنے بچوں کو تعلیم اور صحت کی سہولتیں دینا ناممکن ہوگیا۔ ریلویز ،ا سٹیل مل اور دیگر اداروں کو پہلے سازش کے تحت برباد کیا گیا اب ان کی نجکاری کے لیے راہیں ہموار ہو رہی ہیں۔ ملک کے اداروں کو اونے پونے داموں بیچنے ،
ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کرنے کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ جماعت اسلامی مزدور وں میں اتحاد پیدا کرکے سرمایہ دارانہ اور ظلم کے نظام کے خلاف اور اسلامی نظام کے حق میں جدوجہد کر رہی ہے ۔ جماعت اسلامی دنیا اور آخرت میں انسانوں کی فلاح چاہتی ہے ۔ قوم سے اپیل ہے کہ ظلم اور ظالم کے خلاف آواز کو مزید توانابنانے کے لیے ہماری ہم سفر بنے ۔ ہماری منزل ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی جمہوریہ پاکستان بنانا ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے منصورہ میں مزدوروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ سراج الحق نے کہاکہ ریلویز ، جو ملک کا عظیم اثاثہ تھی ، تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے ۔ پاکستان آزاد ہوا تو ریلویز کے پاس 500سے زاید لوکوموٹیویزتھے مگر اب ان کی تعداد 200 سے بھی کم ہے ۔ ریلویز میں سازش کے تحت مزدوروں کو کم کیا گیا اور بیوروکریسی اور افسران کو بڑھایا گیا۔ ریلوے ٹریکس اور ریلوے اسٹیشنز کی حالت ناگفتہ بہ ہے ۔ ان تمام حالات کے ذمے دار سابق اور موجودہ حکمران ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ملک کی بڑی نام نہاد جماعتوں نے کبھی مزدوروں اور کسانوں کی بات نہیں کی ۔ دونوں طبقات کو تباہ کرنے اور ان کو اپنا غلام بنائے رکھنے کے مشن پر سرمایہ دار انہ اور جاگیردارانہ نظام کے پیروکار متفق ہیں جو انہی بڑی جماعتوں کا حصہ ہیں ۔انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے مزدوروں کے بچوں اور بچیوں کی تعلیم کے لیے کبھی کوئی قابل ستائش قدم نہیں اٹھایا ۔ مزدور کوئلے کی کانوں میں زندہ دفن ہو رہے ہیں ، فیکٹری ورکرز اور گھریلو ملازمین کے تحفظ کے لیے کوئی قانون نہیں ۔ مزدورکے اوقا ت کار اور ماہانہ تنخواہ کو فکس نہیں کیا جارہا ۔ضرورت اس امر کی تھی کہ گورنمنٹ اور پرائیویٹ سیکٹرز میں کام کرنے والے کم تنخواہ دار طبقے کی فیملیز کو تعلیم و صحت کی مکمل سیکورٹی دی جاتی ۔ریاست ان کے لیے چھت کا بندوبست کرتی مگر گزشتہ 73 برس میں ایسا نہ ہوسکا ۔ سراج الحق نے کہاکہ عوام کی غربت اور پسماندگی کی وجہ ملک میں عادلانہ نظام کی عدم موجودگی ہے ۔ دہائیوں سے اقتدار پر قابض اشرافیہ نے ایک طرف عوام کو بنیادی سہولت سے محروم رکھا، دوسری جانب معاشرے میں اسلامی روایات اور اقدار پر حملے کیے گئے ۔انہوں نے کہاکہ ملک کی اسلامی اساس کو نقصان پہنچانے کی کوششیں ہورہی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ مختلف سیاسی تجربات کے بعد اب عوام کو یقین آنا شروع ہوگیاہے کہ صرف اور صرف قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ سے ہی ان کی تکالیف کا ازالہ ممکن ہے ۔ انہوںنے کہاکہ عدالت اور سیاست کو قرآن کے تابع کرنا ہوگا ۔ اگر کرپٹ عناصر کا قرآن کی روشنی میں احتساب ہوتو ملک سے کرپشن کاصفایا ہو جائے ۔انہوں نے کہاکہ تعلیمی نظام جہاں جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے وہیں یونیورسٹیز کالجز اور اسکولوں میں قرآن و سنت کی تعلیم کا بھی مکمل انتظام ہونا چاہیے ۔سراج الحق نے کہاکہ وقت آگیاہے کہ مزدور، کسان ، طلبہ اور دیگر طبقات متحد ہو کر ملک کو کرپٹ اور ظالم عناصر سے پاک کرنے کے لیے مربوط اور منظم آواز اٹھائیں اور جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ۔

210319-1-23
اداروں کی نجکاری اور بیروزگاری کی سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے م سراج الحق

لاہور ( نمائندہ جسارت ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ ملک میں ظلم کی حکومت ہے ۔ عوام مہنگائی ، بے روزگاری اور غربت کی چکی میں پس رہے ہیں ۔ مزدوروں کے لیے اپنے بچوں کو تعلیم اور صحت کی سہولتیں دینا ناممکن ہوگیا۔ ریلویز ،ا سٹیل مل اور دیگر اداروں کو پہلے سازش کے تحت برباد کیا گیا اب ان کی نجکاری کے لیے راہیں ہموار ہو رہی ہیں۔ ملک کے اداروں کو اونے پونے داموں بیچنے ،
ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کرنے کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ جماعت اسلامی مزدور وں میں اتحاد پیدا کرکے سرمایہ دارانہ اور ظلم کے نظام کے خلاف اور اسلامی نظام کے حق میں جدوجہد کر رہی ہے ۔ جماعت اسلامی دنیا اور آخرت میں انسانوں کی فلاح چاہتی ہے ۔ قوم سے اپیل ہے کہ ظلم اور ظالم کے خلاف آواز کو مزید توانابنانے کے لیے ہماری ہم سفر بنے ۔ ہماری منزل ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی جمہوریہ پاکستان بنانا ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے منصورہ میں مزدوروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ سراج الحق نے کہاکہ ریلویز ، جو ملک کا عظیم اثاثہ تھی ، تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے ۔ پاکستان آزاد ہوا تو ریلویز کے پاس 500سے زاید لوکوموٹیویزتھے مگر اب ان کی تعداد 200 سے بھی کم ہے ۔ ریلویز میں سازش کے تحت مزدوروں کو کم کیا گیا اور بیوروکریسی اور افسران کو بڑھایا گیا۔ ریلوے ٹریکس اور ریلوے اسٹیشنز کی حالت ناگفتہ بہ ہے ۔ ان تمام حالات کے ذمے دار سابق اور موجودہ حکمران ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ملک کی بڑی نام نہاد جماعتوں نے کبھی مزدوروں اور کسانوں کی بات نہیں کی ۔ دونوں طبقات کو تباہ کرنے اور ان کو اپنا غلام بنائے رکھنے کے مشن پر سرمایہ دار انہ اور جاگیردارانہ نظام کے پیروکار متفق ہیں جو انہی بڑی جماعتوں کا حصہ ہیں ۔انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے مزدوروں کے بچوں اور بچیوں کی تعلیم کے لیے کبھی کوئی قابل ستائش قدم نہیں اٹھایا ۔ مزدور کوئلے کی کانوں میں زندہ دفن ہو رہے ہیں ، فیکٹری ورکرز اور گھریلو ملازمین کے تحفظ کے لیے کوئی قانون نہیں ۔ مزدورکے اوقا ت کار اور ماہانہ تنخواہ کو فکس نہیں کیا جارہا ۔ضرورت اس امر کی تھی کہ گورنمنٹ اور پرائیویٹ سیکٹرز میں کام کرنے والے کم تنخواہ دار طبقے کی فیملیز کو تعلیم و صحت کی مکمل سیکورٹی دی جاتی ۔ریاست ان کے لیے چھت کا بندوبست کرتی مگر گزشتہ 73 برس میں ایسا نہ ہوسکا ۔ سراج الحق نے کہاکہ عوام کی غربت اور پسماندگی کی وجہ ملک میں عادلانہ نظام کی عدم موجودگی ہے ۔ دہائیوں سے اقتدار پر قابض اشرافیہ نے ایک طرف عوام کو بنیادی سہولت سے محروم رکھا، دوسری جانب معاشرے میں اسلامی روایات اور اقدار پر حملے کیے گئے ۔انہوں نے کہاکہ ملک کی اسلامی اساس کو نقصان پہنچانے کی کوششیں ہورہی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ مختلف سیاسی تجربات کے بعد اب عوام کو یقین آنا شروع ہوگیاہے کہ صرف اور صرف قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ سے ہی ان کی تکالیف کا ازالہ ممکن ہے ۔ انہوںنے کہاکہ عدالت اور سیاست کو قرآن کے تابع کرنا ہوگا ۔ اگر کرپٹ عناصر کا قرآن کی روشنی میں احتساب ہوتو ملک سے کرپشن کاصفایا ہو جائے ۔انہوں نے کہاکہ تعلیمی نظام جہاں جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے وہیں یونیورسٹیز کالجز اور اسکولوں میں قرآن و سنت کی تعلیم کا بھی مکمل انتظام ہونا چاہیے ۔سراج الحق نے کہاکہ وقت آگیاہے کہ مزدور، کسان ، طلبہ اور دیگر طبقات متحد ہو کر ملک کو کرپٹ اور ظالم عناصر سے پاک کرنے کے لیے مربوط اور منظم آواز اٹھائیں اور جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ۔