دشمن کو شکست دینے کے لیے بلوچوں کی محرومیوں کا ازالہ ناگزیر ہے، سراج الحق

532
گجرو:امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق تقریب سے خطاب کررہے ہیں

کوئٹہ /لاہور(نمائندگان جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ بلوچستان کی محرومیوں کا ازالہ نہ کیا گیا تو دشمنان پاکستان اس سے مزید فائدہ اٹھائیں گے ۔ بلوچستان کا نوجوان مایوس اور بے روزگار ہے ۔ملک کے د یگر حصوں کی طرح وہاں کے عوام بھی وڈیروں اور نام نہاد بڑی پارٹیوں کے وعدوں سے اکتاگئے ہیں یہی وجہ ہے کہ کوئٹہ سمیت دیگر علاقوں سے ایک بڑی تعداد نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی ۔غربت ، خوراک کی کمی اور ہیومن ڈیولپمنٹ انڈکس میں بلوچستان ملک کا کمزور ترین صوبہ ہے ۔ پی پی دور میں آغاز حقوق بلوچستان سے لے کر صوبے کے 9 جنوبی اضلاع کی ترقی کے لیے موجودہ حکومت کی طرف سے اعلان کیے گئے منصوبے صرف کاغذوں پر ہی موجود رہے ۔ صوبے کے عوام بالخصوص نوجوان اورخواتین بے شمار خوبیوں کے مالک ہیں مگرانہیں جان بوجھ کر وسائل سے محروم رکھا گیا ۔ ملکی وسائل کو عوامی مسائل کے حل کے لیے استعمال نہ کرنے کی وجہ سے پاکستان کا ہر شعبہ زوال سے دوچار ہے ۔ جماعت اسلامی ملک کے پسماندہ طبقات کی نمائندگی کر رہی ہے ۔ ہم اسلام کی سربلندی اور ملک کی خوشحالی کے لیے محنت کر رہے ہیں ۔ مغربی استعمار اور ان کے ایجنٹوں نے قوم کو تکلیفوں کے سواکچھ نہیں دیا ۔ وقت آگیاہے کہ قوم سرمایہ داروں ، وڈیروں اور سیکولرازم کا پرچار کرنے والوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائے ۔ جماعت اسلامی کی قیادت اور کارکنان گھر گھر قرآن و سنت کا پیغام پہنچائیں، اسلامی انقلاب ہماری منزل ہے ۔ پاکستان کا مستقبل قرآن و سنت سے جڑاہواہے ۔ قوم جان لے دین آئے گا تو خوشحالی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گجرو بلوچستان میں ایک تقریب خطاب اور بعد ازاں منصورہ میں عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ بدھ کو بلوچستان کا دورہ مکمل کر کے منصورہ پہنچنے پر سراج الحق نے کہاکہ بارڈر ٹریڈ اور بلوچستان کی سرحدی اور ساحلی پٹی پر موجود امکانات سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے ، اس سے علاقے کی صنعت و حرفت کی ترقی ہوگی ۔ بہتری کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو لیگل اسٹیٹس دینے کی بھی ضرورت ہے ۔انہوںنے کہاکہ بلوچستان میںزراعت کی بہتری کے مواقع موجودہیں ۔ وہاں ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے ۔ صوبے کے جنگلات اور قدرتی وسائل کو صوبے کے عوام کی فلاح کے لیے استعمال کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ گوادر پورٹ کو وسط ایشیائی ریاستوں ، ترکی ، ایران اور دیگر ممالک سے تجارتی رابطوں کے لیے استعمال کیا جائے ۔ ڈیرہ بگٹی سے لورا لائی تک ترقیاتی کام اور انفرااسٹرکچر کی بہتری کی جانب فوری توجہ مبذول ہونی چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ گوادر اور ڈیرہ بگٹی کے عوام نسل در نسل محرومی اور غربت سے دوچار ہیں ۔ سی پیک کے فوائد ان علاقوں تک نہیں پہنچ رہے ۔ ریکوڈک کے سونے اور سینڈک کے چاندی کے ذخائر کے باوجود چاغی کے عوام بھوک و افلاس کی زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے ڈویژنل ہیڈکوارٹر ز لورا لائی ، سبی ، ڈیرہ مراد جمالی ، خاران ، خضدار اور تربت و مکران کے علاقوں کے لیے صوبائی اور مرکزی حکومتوں کی جانب سے ترقی کا کوئی ماسٹر پلان نہیں دیا گیا ۔قبائلی سرداروں ، وڈیروں اور سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے بلوچستان کے عوام کو سازش کے تحت محروم رکھا ۔ انہوں نے کہاکہ پسماندہ علاقوں کی ترقی ، اداروں کے استحکام اور آئین و قانون کی حکمرانی قائم کرنے کے لیے نیا عمرانی معاہدہ ہونا چاہیے۔سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی کا پیغام لوگوں کے دلوں میں سما رہاہے ۔ وقت آگیاہے کہ قوم اسی جذبہ سے ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے جدوجہد کرے جس طرح اسلامیان برصغیر نے پاکستان کے قیام کے لیے کی تھی ۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی پاکستان کو اسلام کا گہوارہ بنا کر اسے اقوام عالم میں عظیم مملکت بنانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے ۔ عوام ہماری کاوشوں کا حصہ بنیں ، تاریکی روشنی میں بدل جائے گی ۔