فضل الرحمان کا پارٹی عہدیداران کو خط، لانگ مارچ سے متعلق اہم ہدایات

322

جمعیت علماء اسلام (ف) اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے صوبائی عہدیداران کو لانگ مارچ سے متعلق خط لکھ دیا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی جانب سے لکھے گئے خط میں صوبائی عہدیداران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ لانگ مارچ کی تیاری جاری رکھیں۔

خط کے متن کے مطابق لانگ مارچ کی تیاریوں میں کسی قسم کی سستی کا مظاہرہ نہ کریں۔ پی ڈی ایم کی 9 جماعتیں استعفوں اور لانگ مارچ پر متفق ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے استعفوں سے متعلق وقت لیا ہے۔

پی ڈی ایم میں شامل جماعت پیپلز پارٹی نے اسمبلیوں سے استعفوں کو نواز شریف کی وطن واپسی سے مشروط کردیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ ہم سب کو ساتھ لڑنا ہوگا اس لیے نواز شریف وطن واپس آئیں۔

نمائندہ جسارت کے مطابق گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان نے نواز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا تھا۔ دونوں رہنمائوں نے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے رویہ پر دکھ کا اظہار اور آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے پر اتفاق کیا۔

ذرائع کے مطابق دونوں قائدین کے درمیان سابق صدر آصف علی زرداری اور مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر اور سابق وزیر اعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کے درمیان پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں ہونے والی تلخ گفتگو پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

نواز شریف نے کہا تھا کہ آصف زرداری کی ایسی گفتگو سے دکھ اور تکلیف پہنچی ہے، ہم 90 کی دہائی کی سیاست دفن کر کے آگے بڑھے تھے پھر الزام تراشی کیوں کی گئی؟

جس کے جواب میں پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے خود آصف علی زرداری کے غیرجمہوری رویے سے دکھ ہوا ہے ۔

دوسری جانب ن لیگ کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف نے احتساب عدالت پیشی کے موقع پر لندن میں مقیم اپنے بڑے بھائی اور سابق وزیراعظم نواز شریف اوراپنے چھوٹے بیٹے سلمان شہباز سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ جس میں شہباز شریف نے نواز شریف کی خیریت دریافت کی اور مقدمات سمیت ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔