مولانا فضل الرحمان کا نواز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ

779

استعفوں پر اختلافات اور لانگ مارچ ملتوی ہونے کے بعد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف نے آصف علی زرداری اور مریم نواز کے درمیان تلخ گفتگو پر تبادلہ خیال کیا۔

نواز شریف نے کہا کہ آصف علی زرداری کی ایسی گفتگو سے دکھ اور تکلیف پہنچی۔ انہوں نے کہا کہ 90 کی دہائی کی سیاست دفن کر کے آگے بڑھے تھے پھر الزام تراشی کیوں؟

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ مجھے خود زرداری صاحب کے غیرجمہوری رویے سے دکھ ہوا۔

دونوں نے آئندہ کی حکمت عملی پر بھی غور کیا۔

گزشتہ روز اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کا اہم اجلاس ہوا تھا جو بے نتیجہ ثابت ہوا۔ پی ڈی ایم نے اسمبلی سے استعفوں پر اختلافات کے باعث حکومت کے خلاف لانگ مارچ ملتوی کردیا۔

نمائندہ جسارت کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں ہونے والے پی ڈی ایم کا اہم اجلاس بے نتیجہ رہا جس میں استعفوں اور لانگ مارچ پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔پیپلز پارٹی نے استعفوں کے معاملے پر ایک مرتبہ پھر سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے مشاورت کے لیے مہلت مانگ لی۔

ذرائع کے مطابق جے یو آئی، ن لیگ سمیت دیگر جماعتوں کا موقف ہے استعفوں کے بغیر لانگ مارچ کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، جب تک استعفے نہیں دیں گے ، حکومت کو دباؤ میں نہیں لایا جاسکتا۔

اس کے علاوہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر بھی اختلاف رائے سامنے آیا۔ پیپلز پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ اکثریتی جماعت کو ہی اپوزیشن لیڈر کا منصب دیا جائے اور یوسف گیلانی کو ایوان بالا میں قائدحزب اختلاف بنایا جائے جس پر دیگر جماعتوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے موقف پیش کیا کہ جب چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین اور اپوزیشن لیڈر کے حوالے سے حتمی مشاورت ہوچکی تو پھر نیا مطالبہ کیوں کیا جارہا ہے؟

اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 9 جماعتیں ایک طرف اور پیپلز پارٹی دوسری طرف ہے۔پیپلز پارٹی صرف اپنی جماعت کو نہیں پوری اپوزیشن کے موقف کو سامنے رکھے۔

پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان پریس کانفرنس کے لیے آئے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سربراہی اجلاس میں نوازشریف اور آصف زرداری وڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے اور اجلاس کا ایجنڈا 26 مارچ کے لانگ مارچ کے حوالے سے تھا۔

انہوں نے بتایا کہ لانگ مارچ کے ساتھ استعفوں کو وابستہ کرنے کے حوالے سے 9 جماعتیں اس کے حق میں جب کہ پیپلزپارٹی مخالف تھی، پی پی نے مشاورت کے لیے وقت مانگا ہے ،پی ڈی ایم جواب کا انتظار کرے گی۔

فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ ہم نے پیپلزپارٹی کو موقع دیا ہے اور ہمیں ان کے فیصلے کا انتظار ہوگا لہٰذا 26 مارچ کا لانگ مارچ پیپلزپارٹی کے جواب تک ملتوی تصور کیا جائے۔

اس اعلان کے ساتھ ہی مولانا فضل الرحمان پریس کانفرنس ادھوری چھوڑ کر چلے گئے۔ اس موقع پر مریم نواز نے مولانا فضل الرحمان کو آوازیں دی لیکن وہ نہیں رکے۔بعد ازاں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم اجلاس میں پیپلزپارٹی کا رویہ غیرجمہوری تھا،9 جماعتیں استعفوں کے حق میں اورپیپلزپارٹی مخالف تھی، پیپلزپارٹی جمہوریت جمہوریت کہتے تھکتی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں پریس کانفرنس میں نہیں آنا چاہتا تھا، سب کے اصرار پر آیا اور اعلان کیا، مزید کیا بات کرتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ اتحاد ابھی قائم ہے۔