اصلاحات نہ ہوئیں تو بچا کچا اعتماد بھی جمہوری نظام سے اٹھ جائے گا، سراج الحق

384

لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ دنیا میں مثال نہیں ملتی کہ طاقت اور دولت کے ساتھ انتخابات کو خریدا جاتا ہو، نظام کو مفلوج کر کے منڈیوں میں ووٹوں کی خریدو فروخت کا عمل جاری ہے، افسوس کہ جنرل الیکشن ہوں، سینٹ یا بلدیات کے، کرپٹ پریکٹسز ملکی کلچر کا حصہ بن گئیں۔ ریفارمز نہ ہوئیں تو عوام کا بچا کچا اعتماد بھی جمہوری نظام سے اٹھ جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں قبائلی عمائدین کے ساتھ ملاقات کے دوران گفتگو اور صوبائی نظم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مقامی سیاستدانوں کی بڑی تعداد نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی، قیم صوبہ عبیدالرحمن بلوچ، کوئٹہ کے امیر حافظ نور علی بھی سراج الحق کے ہمراہ تھے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان وسائل کے باوجود مسائل کی آماجگاہ ہے، صوبہ میں لاکھوں نوجوان بے روزگار ہیں، بلوچستان کے لیے اعلان کئے گئے امدادی پیکجز صرف کاغذوں تک ہی محدود ہیں، صوبہ کے عوام کی اکثریت کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں، لوگوں کو سی پیک کے فوائد سے محروم رکھا گیا ہے، صوبہ بھر میں انفراسٹرکچر تباہ ہوا پڑا ہے، محرومیوں کا ازالہ نہ ہوا تو لوگوں کا غصہ بڑھے گا اور دشمن عناصر فائدہ اٹھائیں گے، جماعت اسلامی صوبوں کے حقوق کی جنگ ہر فورم پر لڑ رہی ہے، عوامی مسائل کے حل تک چین سے نہیں بیٹھے گے، سودی معیشت کے خلاف جنگ جاری رہے گی ۔ پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنائیں گے اور اتحاد امت کے داعی ہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات ہونی چاہئیں، ملک میں جمہوری نظام کی ناپائیداری کی بڑی وجہ شفاف انتخابات کا نہ ہونا ہے، جب تک الیکشن کمیشن طاقتور ادارہ نہیں ہوگا، انتخابات میں طاقت اور دولت کی نمائش ختم نہیں ہوگی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کو اس حقیقت کا ادارک نہیں، جماعت اسلامی کی جانب سے الیکشن ریفامز کا بار بار مطالبہ کیا جارہا ہے، مگر سیاسی جماعتیں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کر رہیں جس کی بڑی وجہ شاید یہ ہے کہ ان نام نہاد جمہوری پارٹیوں کو ریفامز درکار ہی نہیں، بڑی سیاسی جماعتیں پارٹی انتخابات کے تصور سے بھی نا اشنا ہیں اور ان کے اندر موجود جاگیر دار اور سرمایہ دار دھونس اوردھاندلی کے الیکشن پر ہی یقین رکھتا ہے۔

امیر جماعت نے کہا کہ بلوچستان قیام پاکستان سے لے کر اب تک محرومیوں کا شکار ہے، تمام تر وسائل کے باوجود صوبے کے عوام بنیادی ضروریات زندگی کی لیے ترس رہے ہیں، بلوچستان سی پیک کا حصہ ہے مگر صوبے کو اس کے فوائد نہیں مل رہے، بنیادی صحت کی سہویات صرف 30 فیصد افراد کو حاصل ہیں، آٹھ ہزار لوگوں کے لیے صرف ایک ڈاکٹر ہے، پورے بلوچستان میں صرف پانچ سو کے قریب بنیادی صحت کے مراکز ہیں جن میں سے اکثریت میں بنیادی ادویات تک میسر نہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کی کمی اور سڑکیں خستہ حال ہیں، پورے صوبے میں ایک موٹروے بھی موجود نہیں، صوبہ کی 25 فیصد سے زائد آبادی غذائی قلت کا شکار ہے، بلوچستان میں سونے، تانبے، گیس اور دیگر معدنیات کا وسیع ذخیرہ ہونے کے باوجود عوام دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ سابقہ حکمران بھی بلوچستان کی بربادی کے برابر کے ذمہ داری ہیں، موجودہ حکومت نے بلوچستان کی ڈویلپمنٹ کے لیے ایک اینٹ تک نہیں لگائی، تعلیم کا نظام مفلوج ہوچکا ہے، بلوچستان میں سکولز اور کالجز تعمیر کیے جائیں، لڑکیوں کی تعلیم کا بندوبست ہونا چاہیے، بلوچستان کے بے روزگار نوجوانوں کو نوکریاں دی جائیں، صوبہ میں امن و عامہ کو یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی ادارے موثر کردار ادا کریں۔

سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک کے تمام پسماندہ علاقوں کے رہائشیوں کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے، ہم رنگ، نسل اور صوبائی تعصبات سے بالاتر ہو کر عوام کی خدمت پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں، ہمارے منشور اسلام ہے، جماعت اسلامی امت کو دین کی لڑی میں پرو کر تعصبات اور فرقہ واریت کے اندھیروں سے نکالنے کے لیے جہدِ مسلسل کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ماٹو ہے کہ قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ سے ہی پاکستان کے مسائل حل ہوں گے۔ جماعت اسلامی عوام کو پکار رہی ہے کہ ان کی محرومیوں کا سبب بننے والے ظالم حکمرانوں سے جان چھڑانے کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔ ملک کو صالح اور ایمان دار قیادت کی ضرورت ہے#