کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) نئی نسل انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون کی وجہ سے والدین اور بچّے ایک دوسرے کے ساتھ معیاری وقت کم گزار رہے ہیں جس کی وجہ سے اپنی زبان سیکھنے کی صلاحیت، جذباتی نظم و ضبط اور تعلیمی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے، نئی نسل کو انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون کے مضر اثرات سے اس طرح بچایا جاسکتا ہے کہ والدین کو چاہیے کہ 2سال سے کم عمر بچوں کو اسکرین سے دور رکھیں، بچوں کے لیے انٹرنیٹ استعمال کرنے کے نظم و ضبط بنائیں، انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون کے بے دریغ استعمال سے ناصرف نوجوان مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں بلکہ اکثر و بیشتر اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار معروف ماِہر امراضِ اطفال اور آغا خان یونیورسٹی اسپتال سے وابستہ ڈاکٹر کشور انعام ،ضیا الدین یونیورسٹی کے ہیڈ آف پی آر اینڈ کمیونی کیشنز عامر شہزاد اور خادم علی شاہ بخاری انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ( کیسبٹ) کے چیف آپر یٹنگ آفیسر سید فدا رحیم نے جسارت کی جانب سے پو چھے گئے سوال نئی نسل کو انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون کے مضر اثرات سے کیسے بچایا جاسکتا ہے؟کے جواب میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر کشور انعام نے کہا کہ نئی نسل انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون کی وجہ سے والدین اور بچّے ایک دوسرے کے ساتھ معیاری وقت کم گزار رہے ہیں جس کی وجہ سے اپنی زبان سیکھنے کی صلاحیت، جذباتی نظم و ضبط اور تعلیمی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے، جو تخلیقی صلاحیتوں کو پروان نہیں چڑھنے دیتی ،نئی نسل کو انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون کے مضر اثرات سے اس طرح بچایا جاسکتا ہے کہ والدین کو چاہیے کہ 2 سال سے کم عمر بچوں کواسکرین سے دور رکھیں۔ مختصر وقت اور اپنی موجودگی میں دکھا سکتے ہیں۔ 5سال کے لیے ایک گھنٹہ سے زاید اسکرین ٹائم نہ ہو۔ بڑے بچوں کے لیے آن لائن اسکول کے علاوہ اور ہوم ورک کے بعد 2گھنٹے سے زاید نہ وقت اسکرین استعمال کی اجازت نہ دی جائے۔ کھانے کے دوران فون بند رکھیں۔بچے کی زندگی معمول پرلائیں۔ سیر و تفریح اور کھیلوں کی سرگرمیوں میں بچوں کی توجہ مبذول کرائیں۔بچے کے لیے 9گھنٹے کی نیند ضروری ہے ،سونے سے ایک گھنٹہ قبل فون انٹرنیٹ کا استعمال نہ کیا جائے۔ بچوں کو فون اور آن لائن اجازت دینے سے قبل کچھ قواعد ان کے ساتھ مل کربنائیں۔ انہیںبتائیں کہ انٹرنیٹ کے کیا مضر اثرات اور نقصانات ہو سکتے ہیں۔پروگرام جیسے پیرنٹل کنٹرول، کومن سینس میڈیا کا استعمال کریں۔ کچھ خطرناک ساٹیزجیسے ڈارک ویب کے بارے میں معلومات رکھیں۔یہ جانیں کہ انٹرنیٹ پر بچوں کو جنسی طور پر پھنسانے کے لیے شکاری دن رات سرگرم ہیں۔ ہر میل کھولنے سے پہلے یقین کر لیں کہ یہ محفوظ اور معتبر ذرائع سے ہے۔ بچوں کو اپنی تصویریں اپ لوڈ کرنے سے اجتناب کا مشورہ دیں۔ ضروری ہے کہ گیمنگ ایپ والدین کی اجازت کے بغیر نہ استعمال ہو۔ کچھ گیمزمختلف مرحلوں پرایسے کام دیتے ہیں جو جان کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔عامر شہزاد نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے بغیر زندگی مشکل ہی نہیں تقریباً نا ممکن ہے۔ اسی طرح انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون نئی نسل کے لیے تفریح کی شکل اختیار کرچکا ہے جس کے بے دریغ استعمال سے ناصرف نوجوان مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں بلکہ اکثر و بیشتر اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔ایسے میں والدین کو چاہیے کہ وہ نوجوان نسل پر نظر رکھیں اور انہیں ضرورت سے زیادہ اسمارٹ فون یا انٹرنیٹ کے استعمال سے روکیں۔ چھٹی والے دن بچوں کے ساتھ سیر و تفریع کے لیے وقت نکالیں ۔گھر کے اندر چھوٹی سی لائبریری بنائیں اور بچوں کو فارغ اوقات میں مطالعے کی عادت ڈالیں۔اچھے معلوماتی ٹی وی پروگرامز یا تاریخی ڈاکومنٹریز کے بارے میں بچوں سے بات کریں اور گھر کے اندر آرٹس، پنٹگز، کیلیگرافی، اسکیچنگ کی جانب بچوں کی توجہ مبذول کروائیں اور آرٹ کی اہمیت بتائیں۔ سید فدا رحیم نے کہا کہ موبائل فون/ انٹرنیٹ وقت کی ضرورت ہے اور اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا، مگر اتنا ضروری بھی نہیں کہ ہم 13اور 14سال کے بچوں کو موبائل فون دینا شروع کر دیں، موبائل فون دینے کی سب سے بڑی وجہ ہمارے ملکی حالات ہیں ، بچے جب گھر سے نکلتے ہیں تو والدین کو ان سے رابطے کی فکر رہتی ہے لیکن کم عمری کی وجہ سے بچے موبائل فون کا استعمال نہیں جانتے اور موبائل فون رابطے کے ذریعے سے آگے نکل کر بچوں کے لیے نقصان کا باعث بنتا ہے۔ انٹرنیٹ کا غیر ضروری استعمال بچوں کو تعلیم و تربیت سے دور رکھتا ہے۔موبائل فون اور انٹرنیٹ کمپنیز کے متعارف کردہ پیکچز نے جہاں رابطوں کو فروغ دیا ہے وہاں ہماری نئی نسل کو تباہی میں مبتلا کیا ہے۔ انٹرنیٹ اور موبائل فون کا استعمال مناسب عمر میں مناسب طریقے سے کیا جائے تو فائدہ مند ہے اگر مناسب طریقے سے نہ کیا جائے تو باعث نقصان ہے۔