لاہور(نمائندہ جسارت) امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اور حزب اسلامی افغانستان کے سربراہ انجینئر گلبدین حکمت یار نے اس امر پر اتفاق کیاہے کہ افغانستان میں افغان عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت کا قیام وقت کی ضرورت ہے ، امریکی فوج افغانستان سے نکل جائے ، عالمی طاقتیں افغانستان کی تعمیرنو کے لیے مارشل پلان کی طرز پر امدادی پیکج کا اعلان کریں ۔ افغانستان میں امن نا صرف خطے بلکہ یورپ ، امریکا اور چین سمیت سب کی ضرورت ہے لہٰذا سبھی طاقتوں کو اس کے لیے سنجیدہ اور مخلصانہ کوششیں کرنا ہوں گی ۔ جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں دونوں رہنمائوں نے بڑے ا جتماع سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دیرینہ مطالبہ دہرایا کہ امریکی فوج افغانستان سے نکل جائے اور ملک کی حقیقی قیادت اور عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی اجازت دی جائے ۔ سراج الحق نے تجویز دی کہ تباہ حال اور جنگ زدہ افغانستان میںانفرااسٹرکچر کی بحالی اور معیشت کو سہارا دینے کے لیے بالکل اسی طرح کے مارشل پلان کی ضرورت ہے جو دوسری جنگ عظیم کے خاتمے پر امریکا نے مغربی یورپ کی بحالی کے لیے دیاتھا۔انجینئر حکمت یار جو افغانستان کے وزیراعظم بھی رہ چکے ہیں نے اپنے خطاب میں افغانستان میں امن کے قیام کے لیے روس اور ترکی کی جانب سے بلائی جانے والی کانفرنسز میں بھی حزب اسلامی کے وفد کی شمولیت کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان سے 95 فیصد نیٹو افواج چلی گئی ہیں اور باقی 5 فیصد بھی جانے کے لیے تیار ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ افغانیوں کا ماضی اور حال گواہ ہے کہ انہوں نے ہر غیر ملکی جارح کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اسے شکست دی ۔ یہ سب کچھ افغان مسلمانوں کے جذبہ ایمانی کی طاقت سے ممکن ہو سکا ۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان نے برطانیہ کو اس وقت شکست دی جب اس کی سلطنت مشرق میں آسٹریلیا اور مغرب میں امریکا تک پھیلی ہوئی تھی ۔ افغانوں کی مزاحمت اور جذبہ جہاد کی وجہ سے سوویت یونین کا شیرازہ بکھر گیا ۔امریکا نے افغانستان پر حملہ کیا مگر آج وہ سپر پاور ہونے کے باوجود افغانستان سے جان چھڑانے کے لیے تگ و دو کر رہاہے ۔انہوںنے کہاکہ امریکا افغانستان پر قبضہ کر کے وہاں اپنی مرضی کی کٹھ پتلی حکومت قائم کرنا چاہتاتھا ۔ واشنگٹن کی دونوں خواہشات ادھوری رہ گئیں ۔ افغانستان کے عوام کے جذبہ حریت کی وجہ سے پہلے امریکی افواج کو شکست ہوئی اور اب اس کی قائم کردہ حکومت کو بھی عوام قبول نہیں کر رہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت تمام مسلمان ممالک میں جنگ ہورہی ہے ۔ امت فرقہ واریت کے آسیب کی زد میں ہے ۔ مغربی میڈیا کی یلغار سے نوجوانوں کو گمراہ کیا جارہاہے ۔ یہ وہ امت تھی جس نے صدیوں تک دنیا پر حکمرانی کی ۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کے زوال کی وجہ دین اور جہاد سے دوری ہے ۔انہوں نے کہاکہ افغانستان کے عوام نے غربت اور افلاس کے باوجود ایمان کی دولت کو اپنی طاقت کا ذریعہ بنایا یہی وجہ ہے کہ انہوںنے بڑی طاقتوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا ۔ انہوں نے کہاکہ وہ افغانستان کے درخشاں مستقبل کے بارے میں پر امید ہیں ۔ افغانستان میں امن ہوگا، افغان کامیاب ہو ں گے اور کامیابی کا جشن منصورہ میں منایا جائے گا ۔ انہوں نے جماعت اسلامی اور پاکستان کے عوام کی طرف سے افغان عوام کا ٰہمیشہ ساتھ دینے پر شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے عوام اسلام کے عظیم رشتہ اخوت سے بندھے ہوئے ہیں جو ہمیشہ قائم رہے گا ۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اپنے خطاب میں افغانستان کے حریت پسندوں کی استقامت اور جذبہ جہاد کو سلام پیش کرتے ہوئے کہاکہ انہوںنے ثابت کردیا کہ اگر ملت اسلامیہ حق پر استقامت سے کھڑی ہو جائے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے سرنگوں نہیں کر سکتی ۔ انہوںنے جماعت اسلامی کے موقف کو دہراتے ہوئے کہاکہ افغانستان میں امن کے لیے امریکیوں کو جاناہوگا ۔ ملک میں امن کے قیام کا یہی واحد راستہ ہے ۔ افغانستان میں امن چین یورپ ، امریکا اور خطے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے بھارت کو بھی مشورہ دیا کہ وہ خطے میں جنگ کے شعلے بھڑکانے اور سازشیں کرنے کے بجائے اپنے ملک کے عوام کی غربت دور کرنے پر توجہ دے ۔ انہوںنے کہامجھے یقین ہے کہ کشمیر آزاد ہو گا ۔ فلسطین آزاد ہوگا اور افغانستان میں بھی آزادی اور امن کے پرچم لہرائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی پاکستان ،حزب اسلامی افغانستان اور طالبان کی جانب سے افغانستان میں اسلامی حکومت کے قیام اور امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کی تائید کرتی ہے۔ قبل ازیں سراج الحق سمیت جماعت اسلامی کے قائدین جن میں سیکرٹری جنرل امیر العظیم ، نائب امیر پروفیسر ابراہیم ، مشیر امیر جماعت برائے افغان امور شبیر احمد خان و دیگر شامل تھے ،نے گلبدین حکمت یار اور ان کے ہمراہ آنے والے مہمانوں کا منصورہ پہنچنے پر والہانہ استقبال کیا اور ان کے اعزاز میں ظہرانہ دیا ۔ دونوں جماعتوں کی قیادت نے خطے کی سیاسی صورتحال پر طویل مشاورت کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ افغانستان میں 2 دہائیوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ تمام غیر ملکی طاقتیں علاقے سے نکل جائیں اور افغان گروپس باہمی مذاکرات کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں ۔ جماعت اسلامی کی قیادت نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ حزب اسلامی اور طالبان قیادت افغانستان کے مستقبل کے بارے میں ایک پیج پر ہیں ۔ جماعت اسلامی اور حزب اسلامی کی قیادت کا اس بات پر بھی اتفاق تھاکہ افغانستان کے عوام ملک میں اسلامی حکومت کا قیام چاہتے ہیں ۔ اسلام اور افغانستان کو جدا نہیں کیا جاسکتا ۔ تقریب میں جماعت اسلامی کے قائدین شیخ القرآن مولانا عبدالمالک ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ،آصف لقمان قاضی، اظہر اقبال حسن ، محمد اصغر ، سیدوقاص جعفری، میاں مقصود احمد، قیصر شریف ، جاوید قصوری ، ڈاکٹر طارق سلیم ، زبیر گوندل، نذیر احمد جنجوعہ ، لطیف الرحمن شاہ و دیگر بھی شریک تھے ۔ تقریب میں مختلف مذہبی جماعتوں کے قائدین ، شیوخ ، علما ، مدارس کے سربراہان و طلبہ ، سینئر صحافیوں اور مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔