ویانا (انٹرنیشنل ڈیسک) عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ ایران کی جوہری سرگرمیوں کی بین الاقوامی تحقیقات ایک مستقل کام ہے اور اس کی تکمیل میں کئی برس لگ سکتے ہیں۔ آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گراسی نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر ایران گزشتہ سال اپنی مختلف غیرعلانیہ تنصیبات سے ملنے والے یورینیم کے ذرّات کی وضاحت بھی کردے تو بھی بین الاقوامی معاینہ کاروں کا کام ختم نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ معاینے کے نتیجے میں اضافی معلومات بھی دستیاب ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آیندہ چند ماہ بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس دوران میں اعلیٰ سطح پر سیاسی ملاقاتیں متوقع ہیں۔ ان کا اشارہ ایران اور امریکا کے درمیان مستقبل قریب میں جوہری پروگرام پر ممکنہ مذاکرات کی طرف تھا۔گراسی کے مطابق معاینے کا کام ایک پیشگی شرط ہے، لہٰذا اسے عالمی سیاست میں سودے بازی کے ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ دوسری جانب امریکا نے ایرانی پاسداران انقلاب کے 2 عہدے داروں پر پابندی عائد کردی۔ عرب میڈیا کے مطابق امریکا نے ایرانی پاسداران انقلاب کے ۱عہدے داروں پر ایرانی سیاسی قیدیوں اور احتجاجی مظاہرین سے متعلق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے پابندی عائد کی ہے۔