ڈسکہ الیکشن کس بنیاد پر کالعدم کیا گیا؟ عدالت عظمیٰ نے ریکارڈ طلب کرلیا

240

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک+آن لائن) عدالت عظمیٰ نے این اے 75 ڈسکہ الیکشن کالعدم قرار دینے پر الیکشن کمیشن سے ریکارڈ طلب کرلیا۔عدالت عظمیٰ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں ڈسکہ کا ضمنی الیکشن کالعدم قرار دینے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی امیدوارکی درخواست پرسماعت ہوئی۔دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم نے کہا ہے الیکشن صاف اور شفاف طریقے سے ہونے چاہییں جب کہ جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھاکہ بغیر شکایت کے بھی الیکشن کمیشن کارروائی کا اختیار رکھتا ہے، الیکشن کمیشن نے کن وجوہات کی بنا پر دوبارہ انتخاب کا حکم دیا۔اس موقع پر (ن) لیگی امیدوار نوشین افتخار کے وکیل نے کہا کہ پولنگ کے بعد 23 پریزائیڈنگ افسران اغوا ہوگئے۔اس پر عدالت نے پوچھا کہ فائرنگ تصادم کے واقعات کن پولنگ اسٹیشنز پر ہوتے رہے؟ 7 مقدمات کا اندراج کن پولنگ اسٹیشنز پر ہوا یہ بھی بتایا جائے۔عدالت نے الیکشن کمیشن سے انتخاب کالعدم قرار دینے سے متعلق ریکارڈ طلب کرلیا اور ڈسکہ انتخاب کی ری پولنگ پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا۔عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن فیصلے سے متعلق تمام مواد عدالت میں جمع کرائے، الیکشن کمیشن کے فیصلے پر حکم امتناع کی درخواست کا جائزہ آئندہ سماعت پرلیں گے،الیکشن کمیشن کے8مارچ کے تفصیلی فیصلے کا جائزہ لینے کے لیے وقت درکار ہے۔عدالت نے (ن) لیگ کی امیدوار نوشین افتخار اور دیگر فریقین کو بھی نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 16 مارچ تک ملتوی کردی جب کہ (ن) لیگ کی امیدوار کو بھی متعلقہ ریکارڈ جمع کرانے کا حکم دیا ۔