جامعۃالمحصنات کی طالبات فتنوں کے خلاف صف آرا ہوجائیں، سراج الحق

212
لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق لاہور کے مقامی ہوٹل میں خواتین کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں

کراچی+لاہور(نمائندگان جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جس علم کے ذریعے انسان انسان سے نہ جڑے وہ علم فتنہ ہے ، موجودہ دور میں معاشرے میں دینی تعلیم کو اہمیت نہیں دی جا رہی ، بلکہ ساری بھاگ دوڑ دنیاوی تعلیم کے حصول کے لیے ہو رہی ہے ، فارغ التحصیل ہونے والی طالبات دور حاضر میں پروان چڑھنے والے فتنوں کے خلاف صف آرا ہوجائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعۃ المحصنات کورنگی میں تکمیل تفسیر قرآن و تقریب ختم بخاری شریف سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ شیخ الحدیث و صدر رابطۃ المدارس پاکستان مولانا عبدالمالک نے بخاری شریف کی آخری حدیث کا درس دے کر دورہ مکمل کرایا۔ تقریب ختم بخاری شریف سے امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی ،امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، شیخ الحدیث جامعۃ المحصنات مفتی مولانا عطا الرحمن ،نگران جامعۃ المحصنات پاکستان افشاں نوید ، ناظمہ کراچی اسما سفیر ، پرنسپل جامعۃ المحصنات کراچی رابعہ خبیب ، نگران الخدمت کراچی منور اخلاص، نگران شعبہ تعلیم عائشہ یاسمین اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پرسیکرٹری جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ، امیر ضلع کورنگی عبدالجمیل خان سمیت والدین کی بڑی تعداد شریک تھی ۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ علمی تحریک کے ذریعے ہی فتنوں کا خاتمہ ممکن ہوگا ، جماعت اسلامی نے کراچی سمیت ملک بھر میں کئی مدارس و جامعات قائم کی ہیں ، دینی علوم کے ذریعے ہی اسلامی انقلاب آئے گا اور اس کی قیادت مدارس اور جامعات کریں گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ شیخ عبد القادر جیلانی ؒ، مولانا مودودیؒ اوررابعہ بصری ؒاپنے دور میں حکمرانوں سے زیادہ مقبول تھے ، یہ عزت و اکرام انہیں دینی تعلیم حاصل کرنے کی برکت سے حاصل ہوئی تھی ، معاشرے کو اللہ کے رنگ میں رنگنے کے لیے گھروں میں تبدیلی کی ضرورت ہے ۔ سراج الحق نے کہا کہ جامعۃ المحصنات کی طالبات جہاں بھی ہوں ،وہاں پر دین پھیلانے کا کام کرتی ہیں ، جماعت اسلامی نے الخدمت ، تعلیم ،خدمت خلق سمیت کئی ادارے قائم کیے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جامعۃ المحصنات نے بہت کم وقت میں علمی ودینی مراکز میں نمایاں حیثیت حاصل کی ،جامعات کا یہ اعزاز ہے کہ انہوں نے احادیث کے فروغ میں اہم کردار اداکیاہے ہم اپنے اکابر واسلاف کی تعلیمات پر عمل پیراہوکر ہی کامیاب ہوسکتے ہیں ، جامعات دینیہ علوم اسلامی کے مراکز اور اشاعت وتبلیغ اسلام کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں ۔ محمد حسین محنتی نے کہا کہ دینی علوم کے فروغ میں جامعۃ المحصنات کا نمایاں کردار ہے ، بچیوں کی دینی تربیت معاشرے کی بہتری اور اصلاح کے لیے بہت ضروری ہے ، جامعات کی بچیاں ملک بھر میں دعوت کے پیغام کو پھیلاتی ہیں ، علم حاصل کرنے کا اصل مقصد اپنے آپ کو اور خاندان کوتبدیل کرنا ہے ، علم پورے معاشرے کی تبدیلی کے لیے حاصل کیا جانا چاہیے ،فیکٹریوں میں چیزیں بنانا بہت آسان ہے ، لیکن آدمی کو انسان بنانا بہت مشکل کام ہے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جامعۃ المحصنات نے اپنے مشن کے مطابق علمی سفر کو جاری رکھا ہوا ہے ۔ افشاں نویدنے کہا کہ جامعات کی طالبات پر بہت بھاری ذمے داری عایدہوتی ہے ، دور حاضر میں میڈیا سیکولر نظام کی تشہیر کر رہا ہے ، ہمیں موجودہ دجالی نظام کا مقابلہ کرناہے اور اللہ تعالیٰ کے دین کے غلبے کا پیغام پہنچانا ہے ۔ شیخ الحدیت مفتی مولانا عطا الرحمن نے کہا کہ بیٹی کی تعلیم و تربیت پورے خاندان کی تربیت ہوتی ہے ، جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے تحت جامعۃ المحصنات میں 300بچیاں زیر تعلیم ہیں ، جن میں سے 100 سے زاید بچیاں جامعہ میں ہی رہائش پذیر ہیں ،جامعۃ المحصنات کی طالبات دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم بھی حاصل کر رہی ہیں ، جامعۃ المحصنات میں انٹر تک تعلیم دی جاتی ہے جبکہ جامعہ کی کئی طالبات نے پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی ہے ۔اسما سفیر نے کہاکہ عالمہ کا بہت بڑا مقام ہے جو علم طالبات نے حاصل کیا آخرت میں اس کا بڑا مقام ہے۔علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملکی سیاست میں 2 نام نہاد دھڑے کبھی متحارب تو کبھی شیر و شکر ہو جاتے ہیں۔ عوام پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کو جتنی جلدی ایک سمجھ لیں گے اتنا ہی اچھا ہوگا۔سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے چنائو میں کیا صورتحال نکلتی ہے ، کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔ حقیقت میں چند خاندانوں نے ملک کے ریسورسز پر قبضہ کیاہواہے جو دکھاوے کے لیے عوام کو بے وقوف بناتے ہیں ۔ ملک پر قابض اشرافیہ نے جان بوجھ کر غریب کے بچے کو پسماندہ رکھا ۔ خواتین کا استحصال ہورہاہے ۔ 5 سال سے لے کر 16 سال تک کی عمر کے 56 فیصد بچیاں اسکول نہیں جاتیں ۔ پونے 2 لاکھ کے قریب پرائمری اسکولز میں سے بچیوں کے لیے صرف 40 ہزارا سکولز ہیں ۔ 98 فیصد غریب دیہاتی خواتین کو صحت کی بہتر سہولتیں دستیاب نہیں ۔ حکمران خدا کا خوف کریں ۔ پی ٹی آئی ڈھائی برس میں کسی شعبے میں ڈلیور نہیں کر سکی ۔ جماعت اسلامی خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے جدوجہد کر رہی ہے ۔ سیکولر ازم کے ایجنڈے کے خلاف ڈھال کے طور پر کام کر رہے ہیں ۔ ہمارا ایمان ہے کہ اسلام کی روشنی کے ذریعے ہی ملک میں تاریکی اور پسماندگی دور ہوسکتی ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے لاہور کے مقامی ہوٹل میں خواتین کانفرنس سے خطاب اور بعد ازاں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔سراج الحق نے کہاکہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے صحت کے شعبے میں خواتین کا کوئی کردار نہیں ۔ 15 سال سے 49 سال کی عمر تک کی 48 فیصد خواتین کو اپنی خواہش کے مطابق صحت کی سہولیات دستیاب نہیں ۔ اسی طرح ملک میں ڈھائی کروڑ سے زاید بچے اور بچیاں اسکول نہیں جاتے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں 39 فیصد ورکنگ ویمن ہیں جن میں سے اکثریت فیکٹریوں میں کام کرتی ہیں اور اسی طرح گھروں میں ملازمت کے لیے بھی خواتین کی بڑی تعداد کام کرتی ہے مگر انہیں کسی قسم کا تحفظ حاصل نہیں ۔ جماعت اسلامی کا موقف ہے کہ خواتین اور بچیوں کو کام کرنے کی جگہوں اور تعلیمی اداروں میں مکمل تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ وہ عزت اور حرمت کے ساتھ مختلف شعبوں میں کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں ۔ سراج الحق نے کہاکہ پاکستان میں چند افراد حقوق خواتین کے نام پر مغربی کلچر کو پھیلاناچاہتے ہیں مگر ایسے عناصر اپنے مشن میں کامیاب نہیں ہوں گے ، پاکستان کا اسلامی معاشرہ اپنی بہنوں بیٹیوں کی حفاظت کرنا جانتاہے ۔ بے پردگی اور بے حیائی کے کلچر کے خلاف قوم جماعت اسلامی کا ساتھ دے ۔ ملکی سیاست پر گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت نے غریب اور سفید پوش طبقے کے مسائل کے حل کے لیے آدھی مدت اقتدار گزر جانے کے باوجود کچھ نہیں کیا ۔ سینیٹ الیکشن کے دوران اور بعد میں پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی سیاسی قلا بازیاں قوم کو نظر آرہی ہیں ۔ مفادات کی سیاست جاری ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی دین اور سیاست کو الگ نہیں سمجھتی ہم سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں ۔ ہمارا مقصد اتحاد امت اور دین کا کلمہ بلند کرناہے ۔جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ پاکستان میں تمام لوگوں کو بنیادی حقوق دستیاب ہوں ۔ قرآن و سنت کی روشنی میں پاکستانی معاشرے کی تشکیل ہو ۔ نظام مملکت میں اسلامی اصولوں کی جھلک نظر آئے ۔ حکمران باکردار اور باصلاحیت ہوں اور سب کا احتساب ہو ۔