سپریم کورٹ نے حلقہ این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات کرانے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی استدعا کو مسترد کردیا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے حلقہ این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات کرانے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
پی ٹی آئی نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ 23 پولنگ اسٹیشنز پر مسئلہ ہے، مسلم لیگ (ن) نے بھی انہیں اسٹیشنز پر انتخابات کرانے کی بات کی، پارٹی لیڈر عمران خان نے حلقے کے 23 پولنگ اسٹیشنز پر انتخابات کا کہا لیکن الیکشن کمیشن نے پورے حلقے کا الیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ انتخابات کا حکم دے دیا۔
پی ٹی آئی کے وکیل شہزاد شوکت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس دوبارہ انتخابات کرانے کا اختیار نہیں، الیکشن کمیشن کے حکم پر حکم امتناع جاری کیا جائے۔
سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف حکم امتناع کی درخواست کا جائزہ آئندہ سماعت پر لیں گے۔
عدالت نے کہا کہ ڈسکہ میں دوبارہ الیکشن کے خلاف حکم امتناعی کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔