چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں بیلٹ پیپرز پر بارکوڈ لگانے کا فیصلہ

261

کراچی (رپورٹ خالد مخدومی) الیکشن کمیشن نے 12 مارچ کو چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات میں استعمال ہونے والے بیلٹ پیپرز پر خفیہ بارکوڈ لگانے کا اصولی فیصلہ کرلیا، بار کوڈ لگانے کے لیے نادرا سے مدد لی جائے گی الیکشن کمیشن نے یہ فیصلہ سینیٹ الیکشن کے بارے میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں کیاجس میں سینیٹ انتخاب آئین کے مطابق خفیہ رائے دہی سے کرانے کے ساتھ الیکشن کمیشن کو بیلٹ پیپر کی شناخت کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال پر غور کرنے کا کہا گیا تھا، جس پر سینیٹ کے انتخابات سے قبل یکم مارچ کو الیکشن کمیشن کے اجلاس میں عدالت عظمیٰ کی رائے پر عملدرآمد کے لیے ای سی پی نے ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جو اسپیشل سیکرٹری، ڈائریکٹر جنرل آئی ٹی اور پنجاب کے جوائنٹ صوبائی الیکشن کمشنر سعید گل پر مشتمل تھی ، اس سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ا س 3 رکنی کمیٹی کو آنے والے 4 ہفتوں میں سینیٹ کے انتخابات میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر تجاویز پیش کرنا تھیں، باخبر ذرائع کادعویٰ ہے کہ قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کی جانب سے الیکشن کمیشن سخت تبصرے اور ووٹ پر خفیہ بار کوڈ نہ لگانے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنے پر الیکشن کمیشن کی جانب مذکورہ کمیٹی کو اپنا کام تیزی سے مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی جس پر کمیٹی نے اپنی رپورٹ مکمل کر کے چیف الیکشن کمشنر سلطان راجا سکندر کو پیش کردی جس کی روشنی میں 12 مارچ 2021 کو ہونے والے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کے 260 بیلٹ پیپرز پر خفیہ بار کوڈ لگانے کااصولی فیصلہ کرلیا گیا،ا س مقصد کے لیے الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز پر خفیہ بار کوڈالنے کے لیے نادرا سے مدد طلب کرلی ہے ،دوسری طرف چیئرمین سینیٹ کے انتخاب پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کے مطابق اگر بار کوڈ لگائے جانے کا حتمی فیصلہ ہو جاتا ہے تو حکومتی اور مقتدر حلقوںکی جانب صادق سنجرانی کو دوبارہ چیئرمین منتخب کرانے کی کوششوں کو دھچکا لگ سکتا ہے ،اس وقت سینیٹ میں حکومتی ارکان کی تعداد 47 جب کہ حزب اختلاف 53 کی تعداد کے ساتھ اکثریت رکھتی ہے ،اس کے باوجود وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشیدکی جانب سے اس بات کا دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ حکومت دوبارہ اپنا چیئرمین سینیٹ منتخب کرانے میں کامیا ب ہو جائے گی ۔ باخبر ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مقتدر حلقے نادرا کو الیکشن کمیشن سے تعاوں نہ کرنے کے لیے دبائو ڈال سکتے ہیں، اگر نادرا کسی بناء پر الیکشن کمیشن سے تعاون نہ یا عملی تعاون میں تاخیر سے کام لے تو بیلٹ پیپر پر بار کوڈ ڈالنے کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوسکے گا جس کا فائدہ تحریک انصاف اٹھا سکتی ہے۔