بھارت سے خفیہ معاہدہ ممکن نہیں، دنیا کا امن مسئلہ کشمیر سے جڑا ہوا ہے

232

اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) کشمیر سے متعلق پاکستان کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی‘خفیہ مفاہمت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘ دنیا اور خطے کا امن مسئلہ کشمیر سے جڑا ہوا ہے‘کشمیر کے بغیر پاکستان کی خارجہ پالیسی نامکمل ہے‘پاکستان اور بھارت کو مسئلہ کشمیر پر پیش رفت کرنی چاہیے‘ان خیالات کااظہار وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی‘ سابق ہائی کمشنر ڈاکٹر عبدالباسط‘ مسلم لیگ( ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب‘کشمیر کے لیے تھنک ٹینک آئی آئی ایس ایس آر کے ڈائریکٹر جنرل جاوید الرحمن ترابی ‘ندیم اختر ہرل ایڈوکیٹ ‘پیپلزپارٹی ورکز کی مرکزی رہنماء ناہید خان‘سارک ایس ایم ای کمیٹی کے وائس چیئرمین سجاد سرور اور ، تحریک انصاف کی سینیٹر سیمی ایزدی نے ’’ کیامسئلہ کشمیر پس پشت ڈالنے کیلیے پاکستان اور بھارت میں کوئی خفیہ مفاہمت ہوگئی ہے ؟‘‘ کے جواب میں جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا حل چاہتا ہے اور اقوام متحدہ کی قرادادوں کے مطابق یہ مسئلہ حل کرنا عالمی امن کے لیے ضروری ہے، کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جز ہے، اس کے بغیر ہماری خارجہ پالیسی نامکمل ہے، مسئلہ کشمیر بھارت کے ساتھ کوئی خفیہ مفاہمت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، یہ مسئلہ حل ہوگا تو اس خطہ میں امن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ قوم کی مرضی کے بغیر کوئی کام نہیں ہوسکتا، اسے مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا، پاکستان اپنے دفاع کے لیے ہر وقت تیار ہے، اگر ہماری خود مختاری کو چیلنج کیا گیا تو ہمارا جواب اسی طرح تیز رفتار اور بھرپور ہو گا جس طرح کا جواب ہم نے 27 فروری 2019ء کو دیا تھا پاکستان امن کا خواہاں اور امن کے لیے کھڑا ہے۔ سابق ہائی کمشنر ڈاکٹر عبدالباسط نے کہا کہ کشمیر سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں تبدیلی نہیں آئی، ہم کشمیر کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں طوری دنیا مانتی ہے کہ یہ مسئلہ حل ہوئے بغیر جنوب ایشاء میں امن نہیں ہوسکتا حال ہی میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بھی اظہار کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو مسئلہ کشمیر پر پیشرفت کرنی چاہیے انہوں نے دونوں ممالک سے ایل او سی پر تنائو کم کرنے پر زور دیا ہے۔ مسلم لیگ( ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے کہا کہ بھارت کی طرف سے بقائے باہمی کے اصولوں کو تاراج کرنے کی بے اصولی کواصول بنایا گیا ہے۔ وہ طاقت کے ذریعے پاکستان کو پسپائی پر مجبور کر سکتا ہے نہ کشمیر پر تادیر قبضہ جمائے رکھ سکتا ہے‘ مقبوضہ وادی میں انسانیت سسک رہی ہے‘انسانی بحران بدترین شکل اختیار کر گیا ہے۔ مودی سرکار کو بھارت کے اندر سے بھی لوگوں کی طرف سے کشمیریوں پر مظالم سے باز رہنے کو کہا جا رہا ہے ان کے لیے ابھی نندن کا بیان بھی قابل توجہ ہونا چاہئے۔ ابھی نندن نے کہا گرنے کے بعد مجھے پاکستان آرمی نے لوگوں سے بچایا،نہیں جانتا امن کیسے ہوتا ہے لیکن ہونا چاہئے،کشمیریوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے نہ آپ کو پتا ہے نہ مجھے پتا ہے، ہمیں تھوڑا سکون سے سوچنا ہے۔کشمیر کے لیے تھنک ٹینک آئی آئی ایس ایس آر کے ڈائریکٹر جنرل جاوید الرحمن ترابی نے کہا کہ امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں مظالم پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ’’بھارتی کشمیر میں مظالم بڑھ رہے ہیں۔ بھارتی کشمیر کے الفاظ نئی انتظامیہ کی کم فہمی سے لکھ دیئے گئے جس کا اعتراف کرتے ہوئے تردید بھی جاری کردی تھی۔ دوسری طرف امریکی حکومت کے فنڈ سے چلنے والے تھنک ٹینک فریڈم ہائوس کی تیار کردہ ‘فریڈم ان ورلڈ’ کے نام سے رپورٹ میں بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد بھارت میں سب کے لیے مساوی حقوق کی قیمت پر تنگ نظر ہندو قوم پرست مفادات کو بلند کیا گیا ہے۔ قانون دان پنجاب سوشل ایکشن پروگرام کے سابق رکن ندیم اختر ہرل ایڈووکیٹ نے کہا کہ پوری اقوام عالم جانتی ہے کہ ہم امن سے رہنا چاہتے ہیں لیکن اگر ہماری خود مختاری کو چیلنج کیا گیا تو ہمارا جواب وہی ہو گا جوہم نے 27 فروری 2019ء کو دیا تھا پاکستان امن کا خواہاں اور امن کے لیے کھڑا ہے، لیکن پاکستان کو درپیش ہر چیلنج کا بھرپور طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ پیپلزپارٹی ورکز کی مرکزی رہنماء ناہید خان نے کہاپاکستان کے کسی بھی ملک کے لیے کبھی جارحانہ عزائم نہیں رہے مگر اسے آغازِ کار ہی میں ایسے بدفطرت اور بدنیت دشمن سے واسطہ پڑا جس کے نزدیک اخلاقیات و انسانیت کا سرے سے نام و نشان نہیں ہے ۔ اس کے توسیع پسندانہ عزائم کے تحت ہرپڑوسی ملک کے ساتھ تنازعات ہیں اور یہ تنازعات طے ہونے کے بجائے مزید گھمبیر اور سنگین ہوتے گئے۔سارک ایس ایم ای کمیٹی کے وائس چیئرمین سجاد سرور نے کہا کہ تقسیم ہند کے ضوابط کے مطابق مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باعث کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق ہونا تھا مگر بھارت کے لئے پاکستان کا وجود شروع دن سے ناقابل برداشت رہا ہے اس نے کشمیر پر جارحیت کے ذریعے قبضہ کر لیا پاکستان نے یہ قبضہ واگزار کرانے کی کوشش کی، جس میں کامیابی ہو رہی تھی تو بھارت بھاگا بھاگا اقوامِ متحدہ چلا گیا۔ اقوام متحدہ نے اس مسئلے کا حل استصواب کی صورت میں تجویز کیا۔ بھارت نے اسے تسلیم کیا مگر آج 72 سال بعد بھی اس پر عمل نہیں کیا، پہلے ٹال مٹول سے کام لیتا رہا بعد میں اسے اٹوٹ انگ قرار دینے لگا ۔ بھارت کو اس کے جارحانہ رویوں سے نہ روکا گیا تو دو ایٹمی طاقتوں کے مابین تصادم بدترین نتائج پر مبنی ہو سکتا ہے۔ تحریک انصاف کی سینیٹر سیمی ایزدی نے کہا کہ بھارت نے مسئلہ کشمیر کے حل سے ہمیشہ راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کی ہے دنیا کی نظروں میں دھول جھونکنے کے لیے وہ مذاکرات کی میز پر آتا ضرور رہا ہے مگر مذاکرات کو موقع ملتے ہی سبوتاژ کر دینے کو اس نے وطیرہ بنائے رکھا۔