لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) پاکستانی معاشرے میں مغرب زدگی عام ہونے کے اسباب میں دین سے دوری، مغرب کی ذہنی غلامی، والدین کی جانب سے اولاد کی تربیت میں غفلت، ذرائع ابلاغ اور این جی اوز کا کردار شامل ہے۔ ان اسباب کی نشاندہی اہل علم اور ارباب فکر و دانش نے روزنامہ جسارت کے اس سوال کے جواب میںکی کہ ’’ہمارے معاشرے میں مغرب زدگی عام کیوں ہو رہی ہے؟‘‘۔ جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما، ممتاز دانشور اور متعدد کتابوں کے مصنف حافظ محمد ادریس نے کہا کہ اسلامی اقدار سے دوری اور مغربی تہذیب کی نقالی سے فحاشی و عریانی کے دروازے کھولے گئے ہیں‘ این جی اوز کو اس مقصد کی خاطر باقاعدہ ذمہ داری سونپی گئی ہے اور فنڈنگ کی گئی ہے کہ نئی نسل کو اسلامی اقدار سے دور کر کے انہیں مغربی رنگ میں رنگا جائے‘ ہمارے ذرائع ابلاغ خصوصاً الیکٹرونک اور سوشل میڈیا میں بیٹھے عناصر بھی معاشرے میں مادر پدر آزاد رجحان کو فروغ دے رہے ہیں جب کہ والدین کی بچوں سے متعلق لاپرواہی اور غفلت بھی مسئلہ کو سنگین بنا رہی ہے جو والدین اپنے بچوں کی تربیت اسلامی خطوط پر کرتے ہیں اور ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہیں ان کے بچے ناصرف خود محفوظ رہتے ہیں بلکہ معاشرے میں مغرب زدہ عناصر کا مقابلہ بھی کرتے ہیں۔ حافظ محمد ادریس نے زور دیا کہ معاشرے میں یہ شعور عام کیا جانا چاہیے کہ مغرب کی بے مقصدیت پر مبنی تہذیب ہماری دنیا اور آخرت دونوں کو برباد کرنے کا باعث بنتی ہے‘ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ شیطان انسان کو لباس سے محروم کر کے انسانی شرف سے محروم کر دیتا ہے‘ ہمارے صاحبان منبر و محراب، اہل قلم اور تعلیمی اداروں کے اساتذہ کو اس جانب خصوصی توجہ دینی چاہیے‘ ایسا ماحول پروان چڑھانا چاہیے کہ بچے اور بچیاں اخلاقی حدود کو پامال کرنے کے بجائے ان کے احترام پر فخر محسوس کریں۔ انٹرنیشل ویمن یونین کی صدر اور قومی اسمبلی کی سابق رکن ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے تعلق اور رسول کریمؐ سے محبت میں کمی ہمیں مغرب کی غلامی کی جانب دھکیل رہی ہے‘ ہمارا خاندان کا ادارہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے‘ جب تک یہ نظام مضبوط تھا تو لوگ خاندانی روایات کا احترام اور اپنی اقدار پر فخر کرتے تھے جب سے دنیا نے گلوبل ویلیج کی شکل اختیار کرنا شروع کردی ہے تب سے غالب اقوام کی تہذیب کو بھی غلبہ حاصل ہو رہا ہے‘ ہمارے ذرائع ابلاغ بھی مغربی تہذیب کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب دنیا پر قبضے کے لیے جنگ کے بجائے آسان راستہ اختیار کیا جا رہا ہے کہ دوسروں کی اقدار بدل کر ان پر اپنی تہذیب مسلط کی جا رہی ہے۔ ممتاز دانشور، پروفیسر طیب گلزار نے مغرب زدگی کا بڑا سبب ذہنی غلامی کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم لوگ آزاد ہونے کے باوجود آزاد نہیں ہیں‘ پہلے ہم نے برطانیہ کو اپنا مالک ٹھہرایا ہوا تھا‘ اب امریکا ہم پر مسلط ہے‘ گوروں کی ہر ادا کو ہم اپنے سے بہتر اور قابل تقلید سمجھتے ہیں‘ ہم اُٹھنے بیٹھنے کھانے پینے، لباس اور بالوں کی تراش خراش میں مغرب کی نقالی پر فخر محسوس کرتے ہیں‘ جب ہم ان کا لباس اور تہذیب اپناتے ہیں تو ان کی معاشرتی بے حیائی بھی ہمارے حصے میں آ جاتی ہے‘ جب ہمارے معاشرے کا امیر طبقہ مغربی اقدار کو اپناتا ہے تو پھر نچلا طبقہ بھی اس کی دیکھا دیکھی اسے اپنا لیتا ہے۔