عدالتی فیصلے کے بعد صدر مملکت مستعفی ہوجائیں، مولانا فضل الرحمن

241

اسلام آباد (خبر ایجنسیاں) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر اور سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صدر مملکت مستعفی ہوجائیں، اگر خود مستعفی نہ ہوئے تو مواخذے کی تحریک آسکتی ہے، حکمران اتنے بے بس ہیں کہ مرضی سے استعفا بھی نہیں دے سکتے۔انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ سلیکٹڈ صدر آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے کی بجائے جعلی وزیر اعظم کے کہنے پر ریفرنسز بھیج کر سپریم کورٹ کو ماورائے آئین دباؤ میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔صدر کے آرڈینسسز اور ریفرنسز آئین کے خلاف ہیں۔ عدلیہ اور قوم کا وقت ضائع کیا گیا۔ حکومت کے سینے میں دل تو تھا نہیں لیکن اب لگتا ہے کہ ان کے آنکھوں میں شرم وحیا بھی نہیں۔صدر پاکستان میں اگر کچھ شرم وحیا ہے تو اس فیصلے کے بعد خود مستعفی ہوجانا چاہیے۔ یہ ربوٹ صدر اپنے مرضی سے استعفا بھی نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس فائز عیسی کیس میں سپریم کورٹ کے معزز ججز کو لڑوانے کی کوشش کی گئی جبکہ اس ریفرنس میں سیاستدانوں، ججز ،عدلیہ اور ارکان پارلیمنٹ کو لڑانے کی کوشش کی گئی۔صدر کے آرڈیننس اور ریفرنسز آئین کی صریح خلاف ورزی ہے ایسے شخص کو صدارتی عہدے پر بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صدر خود مستعفی ہو ورنہ اس کے خلاف مواخذے کی تحریک بھی آسکتی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد معاملہ اب الیکشن کمیشن کے کورٹ میں ہے۔ الیکشن کمیشن کو اپنے فیصلوں سے خود کو بااختیار قومی ادارہ ثابت کرنا ہوگا۔سپریم کورٹ کے فیصلے نے اگرچہ الیکشن کمیشن کی پوزیشن کو بہتر کیا ہے تاہم 2018ء کے جعلی انتخابات کا دھبہ اس فیصلے سے دھویا نہیں جا سکے گا۔ الیکشن کمیشن کے لیے فارن فنڈنگ کیس ٹیسٹ کیس ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے جس میں الیکشن کمیشن کی خود مختاری پر زور دیا ہے اور ریاستی اداروں کو الیکشن کمیشن کے تعاون کا حکم دیا ہے۔