سپریم کورٹ نے مبینہ کرپشن کیس میں نیب پراسیکیوٹر کے رویے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کی ہمت کیسے ہوئی عدالت سے ایسے بات کرنے کی؟
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران اس وقت ماحول گرم ہوگیا جب نیب پراسیکیوٹر کے غیر ذمہ دارانہ رویے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔محکمہ سیاحت سندھ سے88 کروڑ روپے کاٹھیکالے کر فرارہونےکاالزام کے کیس میں وکیل نے موقف اپنایا کہ میرے موکل پر کام نہ کرنے کا بے بنیاد الزام لگایا جارہا ہے، کام مکمل کرنے کی سی ڈی بھی ہےجسےرکارڈکاحصہ نہیں بنایاجارہا۔
جسٹس منیب اختر نے نیب پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ نیب نے سی ڈی دیکھی ہے؟ نیب پراسیکیوٹر نے غیرزمہ دارانہ رویہ اپنایا جس پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ کس انداز میں عدالت سے بات کررہے ہیں؟ آپ کےانویسٹی گیشن آفیسرسےکیوں،چیئرمین نیب کوبلاکرکیوں نا پوچھ لیں؟ آپ کی ہمت کیسے ہوئی عدالت سے ایسے بات کرنے کی؟ میں شرمندہ ہوں آپ جیسےوکیل سےایسےبات کرناپڑرہی ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میں عدالت سے ایسے بات کرنے پر معذرت خواہ ہوں۔
وکیل ملزم نے استدعا کی کہ ملزمان کو عدالت سے گرفتارنہ کریں، کراچی میں خود گرفتاری دیں گے۔ عدالت نے ملزمان کو اسلام آباد کے بجائے کراچی سے گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔