نوابشاہ (نمائندہ جسارت) ضلع شہید بے نظیر آباد میں محکمہ آبپاشی کی زمین پر بے نظیر ٹاو¿ن بنانے کا منصوبہ متنازع ہوگیا، عدالتی فیصلے کی روشنی میں دولت پور میں 14 ایکڑ اراضی 99 سالہ لیز پر غیر قانونی منتقل ہوگئی، سندھ حکومت نے اسکیم کے لیے نئی جائزہ کمیٹی میں پولیس افسران کو بھی شامل کردیا ہے جبکہ محکمہ آبپاشی نے اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ محکمہ آبپاشی کی اربوں روپے مالیت کی زمین پر بے نظیر ٹاو¿ن شپ بنانے کی تیاری شروع کردی گئی ہے، ضلع شہید بینظیر کے شہر دولتپور میں 14 ایکڑ زمین محکمہ آبپاشی کی ملکیت ہے جسے رہائشی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ ایگزیکٹو انجینئر روہڑی ڈویژن کی رپورٹ نے اس حوالے سے پردہ فاش کردیا ہے، سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق محکمہ آبپاشی کی زمین صرف آپریشنل مقاصد کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے، زمین 99 سالہ لیز پر منتقل کرنا غیرقانونی عمل ہے۔ اس سلسلے میں ملنے والی مزید تفصیلات اور دستاویزات کے مطابق 23 نومبر 2020ءکو ایگزیکٹو انجینئر روہڑی ڈویژن نے سپرنٹنڈنٹ انجینئرنگ روہڑی کینال دفتر حیدرآباد کو ارسال کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ تعلقہ قاضی احمد کے شہر دولتپور سفن میں انسپکشن بینگلو کے عقب میں موجود محکمہ آبپاشی کی اربوں روپے مالیت کی 14 ایکڑ زمین محکمہ لینڈ یوٹیلائزیشن نے سندھ حکومت کو 99 سالہ لیز پر دے دی ہے، جس پر شہید بے نظیر آباد ٹاو¿ن شپ اسکیم کے نام پر پلاننگ کی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق ضلع شہید بینظیر آباد ٹاو¿ن شپ اسکیم کا منصوبہ ضلع کے غریبوں کو مفت پلاٹ الاٹ کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں عدالت واضح فیصلہ سنا چکی ہے جس کے تحت سندھ میں سرکاری زمینوں پر قبضہ ختم کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے۔ انجینئرز نے لیٹر اور عدالتی احکامات کی روشنی پر زمین کے قبضے کی مخالفت کی ہے، جس پر سندھ حکومت نے اس وقت کے سیکرٹری محکمہ آبپاشی کو ہدایت کی ہے کہ وہ زمین کی الاٹمنٹ کے حوالے سے ہدایات جاری کریں، ہدایت جاری نہ کرنے پر سیکرٹری کو ہٹا دیا گیا، تاہم 25 جنوری 2021ءکو سندھ حکومت نے ریجنل ڈویژن کمیٹی تشکیل دی جس میں متعلقہ کمشنر اس کمیٹی کے سربراہ نامزد کیے گئے۔ لیٹر کے مطابق چیف انجینئر پروجیکٹ ڈائریکٹر سروے سیٹلمنٹ کا نمائندہ اور متعلقہ ڈپٹی کمشنر کمیٹی میں شامل تھے۔ کمیٹی کے اغراض و مقاصد میں جب مقاصد پورے ہوتے ہوئے نہ دیکھے تو حکومت نے 10 فروری 2021ءکو ایک اور کمیٹی بنا دی، جس میں ڈی آئی جی پولیس اور متعلقہ تھانے کے اعلیٰ افسران کو بھی شامل کردیا گیا ہے۔ محکمہ آبپاشی کے حکام کے مطابق ڈی آئی جی پولیس اور ایس ایس پی کو کمیٹی کا رکن بنانا غیر قانونی ہے، جس سے اس کمیٹی کے مرتب ہونے پر سندھ حکومت کی بددیانتی واضح طور پر نظر آتی ہے۔ لینڈ ریونیو کے معاملے سے پولیس کا کوئی تعلق نہیں ہوتا محکمہ آبپاشی ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی ریکارڈ کی چھان بین کررہی ہے اور زمین کی منتقلی کے اقدامات میں مصروف ہے۔