سینیٹ انتخابات کسی جماعت کو اتحاد کرنا ہے تو کھلے عام کرے، عدالت عظمیٰ

268

اسلام آباد(صباح نیوز/آن لائن) عدالت عظمیٰ نے سینیٹ انتخاب اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس میں ریمارکس دیے ہیں کہ سینیٹ انتخابات میں کسی جماعت کو اتحاد کرنا ہے تو کھلے عام کرے۔ جمعے کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں5 رکنی لارجر بینچ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے اتحاد سے بھی متناسب نمائندگی پر فرق نہیں پڑتا‘ کسی جماعت نے اتحاد کرنا ہے تو کھلے عام کرے ‘جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سینیٹ میں سیاسی جماعت کی نمائندگی صوبے میں تناسب نمائندگی کے مطابق ہونی چاہیے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کئی بار سیاسی جماعتیں دوسرے صوبے کی جماعتوں سے بھی ایڈ جسمنٹ کرتی ہیں‘ بین الصوبائی اتحاد بھی ہو تو ووٹنگ خفیہ رکھنا کیوں ضروری ہے؟۔ رضا ربانی نے جواب دیا کہ ہارس ٹریڈنگ اور سیاسی اتحاد میں فرق ہے‘ سیاسی اتحاد عام طور پر خفیہ ہی ہوتا ہے‘ کوئی انفرادی شخص سینیٹ ممبر بننا چاہے تو ہارس ٹریڈنگ ہو سکتی ہے‘ریفرنس میں صدر مملکت نے سوال پوچھا ہے کہ خفیہ ووٹنگ کا اطلاق سینیٹ پر ہوتا ہے یا نہیں، جس پر حکومت نے ایسا تاثر دیا ہے کہ جیسے مقدمہ 184/3 کے دائرہ اختیار کا ہے۔ چیف جسٹس نے اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی جماعت کے صوبائی اسمبلی میں 2 اراکین ہوں وہ حلیف جماعتوں سے اتحاد قائم کر سکتی ہے‘ہمیں متناسب نمائندگی سے متعلق بتائیں۔جسٹس اعجازالاحسن نے ایک موقع پر دلائل دیے کہ سنگل ٹرانسفر ایبلووٹ ضروری نہیں کہ حکمران جماعت کے خلاف جائے‘اتحادی جماعتوں کی اپنی طاقت ہو سکتی ہے‘ نظام جو بھی اپنایا جائے سینیٹ میں صوبائی اسمبلیوں میں موجود جماعتوں کی نمائندگی ہونی چاہیے‘ 1973ء کے آئین پاکستان بنتے وقت وزیر قانون نے کہا صوبائی نشستوں کی سینیٹ میں نمائندگی ہونی چاہیے‘متناسب نمائندگی کا لفظ آرٹیکل 59 اور 51 میں موجود ہے‘ووٹ سیکرٹ رکھنے کے پیچھے کیا منطق تھی؟جس پر رضا ربانی نے موقف اپنایا کہ شاید سیکرٹ اس وجہ سے رکھا گیا کہ کسی سیاسی جماعت کا صحیح تناسب نہ آ سکے‘ اگر اصولوں پر عمل کرنا ہے تو پھر پارٹی لسٹ ہونی چاہیے تھی‘ پنجاب میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق اتحادی ہیں‘ تحریک انصاف 4یا 5 سینیٹر میں سے ایک سینیٹر ق لیگ کو دے رہی ہے،کیا تحریک انصاف کے ایک سینیٹر کم ہونے سے متناسب نمائندگی کی عکاسی ہوگی‘ سیاسی اتحاد خفیہ نہیں ہوتا لیکن اگر انفرادی ووٹر چاہے تو اپنا ووٹ خفیہ رکھ سکتا ہے۔ بعد ازاں معاملے کی سماعت پیر 22 فروری تک کے لئے ملتوی کر دی گئی ہے۔