لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکمران لاپتا افراد کے مسئلے کو فوری طور پر حل کریں۔ حکومت اور اپوزیشن لواحقین سے معافی مانگیں۔ اسلام آباد کے ایوان میں بیٹھے بے حس حکمرانوں کو لوگوں کی تکالیف اور مسائل کا کوئی ادراک نہیں۔ مظلوموں کی آہیں حکمرانوں کو سیلاب کی مانند بہا لے جائیں گی۔ وزیراعظم کے صحت، ماحول اور معیشت میں بہتری کے تمام دعوے زمینی حقائق کے منافی ہیں۔ مہنگائی کے طوفان نے عوام کی چیخیں نکلوا دیں۔ بے روزگاری کا جن بے قابو ہو چکا ہے۔ ماضی کے حکمران بھی معیشت اور اداروں کی تباہی کے ذمہ دار ہیں۔ وزیراعظم خیبرپختونخوا میں صحت کا انقلاب لانے کی باتیں کرتے ہیں جو کہ حقیقت کے بالکل برعکس ہیں۔ سچ یہ ہے کہ صوبے کے عوام سب سے زیادہ پریشان ہیں۔ ماحول دوست ہونے کے دعویدار بڑے شہروں کی حالت زار ملاحظہ فرما ئیں جہاں عوام کے لیے سانس لینا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ گندگی کے ڈھیروں نے شہروں کے باسیوں کی زندگی کو عذاب بنایا ہوا ہے۔ لوگ حکمرانوں کو بھگانے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد ڈی چوک میں لاپتا افراد کے لواحقین کے دھرنے سے خطاب اور بعدازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ لاپتا افراد کی بہنیں، مائیں اور بیٹیاں اسلام آباد میں بیٹھی ہیں، مگر حکمران احساس سے عاری ہیں اور مظلوموں کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کے پاس اگر لاپتا افراد کے جرم کا کوئی ثبوت نہیں تو انھیں رہا کیا جائے اور اگر وہ مجرم ہیں تو عدالت میں پیش کیا جائے۔ بلوچستان میں5 ہزار سے زاید لوگ لاپتا ہیں جبکہ دیگر صوبوں میں بھی ہزاروں افراد کا کچھ اتا پتا نہیں۔ لواحقین متواتر کئی سال سے اپنے پیاروں کی راہیں دیکھ رہے ہیں، احتجاج ہو رہے ہیں، دھرنے ہو رہے ہیں، مگر حکمرانوں کو کچھ سنائی نہیں دے رہا۔ انھوں نے کہا کہ یہ انتہائی شرم کا مقام ہے کہ مظلوم لوگ ڈی چوک میں بیٹھے ہیں جبکہ وزیر اور مشیر قریب سے سفید گاڑیوں میں گزر جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتیں بھی اس جرم میں برابر کی شریک ہیں اور انھوں نے بھی لاپتا افراد کی واپسی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم ان لوگوں کے مسائل سننے کے لیے خود دھرنے میں آئیں اور مظلوموں کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان مسائل کا گڑھ بن چکا ہے۔ سابق حکمرانوں کے دور میں معیشت تباہ ہوئی اور ادارے برباد ہوئے جبکہ موجودہ حکمرانوں نے رہی سہی کسر بھی نکال دی۔ ترقی کا پہیہ الٹا گھوم رہا ہے۔ اندرون سندھ، جنوبی پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے عوام کی اکثریت کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں جبکہ وزیراعظم روزانہ ڈائس پر کھڑے ہوکر بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ لاکھوں پڑھے لکھے نوجوان بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں۔ عوام کی اکثریت میں آٹا تک خریدنے کی سکت نہیں رہی۔ بڑے شہروں میں ہزاروں لوگ فٹ پاتھ پر سو رہے ہوتے ہیں۔ کسان اور مزدور پریشان اور مہنگائی کے ہاتھوں تنگ ہیں۔ صحت اور تعلیم کے شعبے زوال کی جانب گامزن ہیں جبکہ وزیروں اور مشیروں کی فوج ٹی وی پر بیٹھ کر روزانہ بڑے بڑے دعوے کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ عوام موجودہ اور سابق حکمرانوں کی پالیسیوں سے چھٹکارا چاہتے ہیں۔ پاکستان کے مسائل کا حل اسلامی انقلاب میں ہے۔