برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمنی نے ایران کے ساتھ طے پائے عالمی جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے کوششیں مزید تیز کردی ہیں۔ جرمن چانسلر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انجیلا مرکل نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے اور اس دوران 2015ء کے جوہری معاہدے کی ایران کی جانب سے پاسداری نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق مرکل نے بات چیت کے دوران اس بات پر زور دیا ہے کہ جوہری معاہدے کے حوالے سے مشترکہ جامع لائحہ عمل پر دستخط کرنے والے ممالک اس معاہدے کو بچانے میں دلچسپی رکھتے ہے۔ جرمن چانسلر کے ترجمان اسٹیفن زائبرٹ کا کہنا تھا کہ مرکل نے تشویش کا اظہار کیا کہ جوہری معاہدے کے تحت ایران اپنی ذمے داریوں کو پورا کرنے میں نا کام رہا ہے۔ جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ یہ مثبت اشاروں کا وقت ہے، جس سے اعتماد پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ تنازع کے سفارتی حل کے مواقع میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ انجیلا مرکل نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ایسے موقع پر بات چیت کی ہے جب امریکا اور یورپ کے 3 بڑے ملک یہ صلاح ومشورہ کر رہے ہیں کہ اس جوہری معاہدے کو کیسے بچایا جائے۔ جمعرات کے روز فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں ایف لودریان نے اس موضوع پر بات چیت کے لیے اپنے جرمن اور برطانوی ہم منصب سے پیرس میں ملاقات کی۔ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن بھی اس اجلاس میں وڈیو کانفرنس کے ذریعے شریک ہوئے۔ جرمنی، فرانس اور برطانیہ چاہتے ہیں کہ اس جوہری معاہدے کو بچا لیا جائے اور امریکا ایک بار پھر سے اس پر غور کرے، جس سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2018ء میں دستربردار ہو گئے تھے۔