سوال: ایک خاتون کے کئی بیٹے اور بیٹیاں ہیں۔ ایک بیٹے نے اسے تحفے میں سونے کے کچھ زیورات دیے تھے۔ اب اس خاتون کا انتقال ہو چکا ہے۔ جب اس کی وراثت کی تقسیم کا وقت آیا تو اْس بیٹے نے کہا کہ میں نے جو زیورات ماں کو تحفے میں دیے تھے وہ مجھے واپس کر دیے جائیں، باقی چیزیں وراثت کے طور پر تقسیم کی جائیں۔ کیا اس کا ایسا کہنا درست ہے؟ یا وہ زیورات بھی مالِ میراث میں شامل ہوں گے؟
جواب: حدیث میں تحفہ دینے کی فضلیت بیان کی گئی ہے۔ اللہ کے رسولؐ کا ارشاد ہے:
’’تحائف کا لین دین کرو۔ اس سے آپس میں محبت پیدا ہوگی اور دلوں کی کدورت دور ہوگی‘‘۔ (موطا امام مالک)
ام المومنین سیدہ عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہؐ کو ہدیہ دیا جاتا تو اسے قبول کرتے تھے اور آپؐ جواب میں بھی ہدیہ دیا کرتے تھے۔ (بخاری)
جس شخص کو کوئی چیز ہدیہ دی جائے، وہ اسے قبول کرلے اور اپنے قبضے میں کر لے، اس کے بعد ہدیہ دینے والے کے لیے اسے واپس لینا جائز نہیں ہے۔ احادیث میں بہت سخت الفاظ میں اس کی مذمّت کی گئی ہے۔ عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبیؐ نے ارشاد فرمایا:
’’ہدیہ کی ہوئی چیز واپس لینے والا اس شخص کی طرح ہے جو قے کرکے دوبارہ اسے چاٹ لے‘‘۔ (بخاری، مسلم)
ایک حدیث میں ہے کہ نبیؐ نے ارشاد فرمایا: ’’کسی شخص کے لیے جائز نہیں ہے کہ کسی کو کوئی عطیہ کرے یا کچھ ہبہ کرے، پھر اسے واپس لوٹالے‘‘۔
اس کے بعد آپؐ نے مذکورہ مثال تفصیل سے بیان کی۔ آپؐ نے فرمایا: ’’اس شخص کی مثال جو عطیہ کرکے واپس لے لیتا ہے، کتے کی سی ہے کہ وہ کوئی چیز کھاتا ہے، یہاں تک کہ جب اس کا پیٹ خوب بھر جاتا ہے تو قے کر دیتا ہے۔ پھر دوبارہ اسے چاٹ لیتا ہے‘‘۔ (ابو داؤد)
ماں باپ کو کوئی چیز تحفے کے طور پر دینے کے بعد اسے واپس لینے کی شناعت اور بھی زیادہ ہے کہ اس میں رشتے کی پامالی اور توہین بھی ہے۔ چاہے یہ تحفہ واپس لینا ان کی زندگی میں ہو یا ان کے مرنے کے بعد، دونوں کا حکم یکساں ہے۔ اس لیے اگر کسی شخص نے اپنی ماں کی زندگی میں انھیں کچھ زیورات تحفے میں دیے ہوں تو ان کے مرنے کے بعد ان زیورات کی واپسی کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے۔ مرحومہ کو ان زیورات کا مالک سمجھا جائے گا اور انھیں ان کے مالِ وراثت میں شامل کرکے اسے تمام ورثا میں تقسیم کیا جائے گا۔
البتہ اگر کسی شخص نے اپنی ماں یا باپ کو ان کی زندگی میں کوئی چیز دی، لیکن دیتے وقت صراحت کردی کہ اس کا مالک وہ خود ہے، البتہ اسے صرف استعمال کرنے کے لیے دے رہا ہے، تو اس کی بات مانی جائے گی اور ان کے انتقال کے بعد وہ اس چیز کو واپس لینے کا حق دار ہوگا۔