تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایرانی وزیر ِ خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ تہران سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزیوں اور یورینیم کی افزودگی کے عمل کو روکنے کا مطالبہ کرنے والے برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے معاہدے کی رو سے اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کیں۔ ظریف نے اپنی ٹوئٹ میں اس بات کا دفاع کیا ہے کہ ایران نے جوہری معاہدے کے وعدوں پر عمل نہ کرنے کا فیصلہ امریکا کی پابندیوں کے جواب میں معاہدے کی چھتیسویں شق کے عین مطابق کیا ہے۔ یاد رہے کہ فرانس، جرمنی اور برطانوی وزارت خارجہ کے مشترکہ اعلامیے میں ایران سے معاہدے کی خلاف ورزیوں اور یورینیم دھات کی تیاری کے عمل کو روکنے کی اپیل کی گئی تھی۔ دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے باور کرایا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں اس کے پاس ایسی افواج ہیں جو ایرانی خطرات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ واشنگٹن میں جمعہ کے روز صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے پینٹاگون کے ترجمان نے کہا کہ صدر بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ ہم ایران کو پھر سے جوہری معاہدے پر عمل کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔ اسی طرح وزیر دفاع بھی یہ باور کرا چکے ہیں کہ اگر ایران نے جوہری ہتھیار حاصل کر لیے تو مشرقِ وسطیٰ کا کوئی بھی مسئلہ حل کرنا آسان نہیں ہو گا۔ ترجمان نے زور دیا کہ امریکی انتظامیہ کا موقف اس حوالے سے واضح ہے اور وہ یہ کہ ہم نہیں چاہتے کہ ایران یہ صلاحیت حاصل کرے۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ وزیر دفاع امریکی مرکزی کمان کے سربراہ جنرل کینتھ میکنزی سے رابطے میں ہیں۔ وہ مطمئن ہیں کہ ہم خطرات کا سامنا کرنے کی قدرت رکھتے ہیں۔ اسی سلسلے میں پینٹاگون کے ترجمان نے باور کرایا کہ سعودی عرب ہمارا بنیادی حلیف ہے۔