پولیس نے اسلام آباد ہائیکورٹ حملہ کیس میں مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پولیس افسران کو تجویز دی کہ جے آئی ٹی بار صدور سے بات کر لے وہ نشاندہی کریں گے جب کہ جے آئی ٹی میں سینئر افسران کو شامل کیا جائے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ احتجاج کی ضرورت نہیں تھی،چیف جسٹس بننے کے بعد سے کچہری کےلیے کام کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا گیا کہ وکلا آج ڈی چوک کی طرف مارچ کر رہے ہیں، وکلا احتجاج کی وجہ ڈسٹرکٹ کورٹس کمپلیکس کی تعمیر نہ ہونا ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے بتایا کہ وہاں سے ہی آ رہا ہوں، سو سے ڈیڑھ سو وکیل وہاں ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں بتائیں کہ جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کا پلان منظور ہو چکا ہے، نہ صرف پلان کی منظوری ہوئی بلکہ کنسلٹنٹ بھی ہائر کر لیا گیا ہے، کوئی قانون سے بالاتر نہیں، 8 فروری کا واقعہ ناقابل برداشت ہے تاہم کسی بے گناہ وکیل کو ہراساں نہ کیا جائے۔
معزز چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم پروکلا بحالی تحریک کے 90 شہدا کا قرض ہے، احتجاج کی ضرورت نہیں تھی،چیف جسٹس بننے کے بعد سے کچہری کےلیے کام کیا۔