بنگلہ دیش نے اسرائیلی ساختہ جاسوسی کے آلے خریدے ہیں حالانکہ ملک اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔
الجزیرہ نیوز رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ساختہ جاسوسی کے یہ آلے جو بیک وقت سیکڑوں افراد کے موبائل فون کی نگرانی کے لئے استعمال ہوسکتے ہیں۔
الجزیرہ کے تفتیشی یونٹ کے ذریعہ حاصل کردہ دستاویزات اور بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ بنگلہ دیش نے بنکاک میں اسرائیلی ساختہ جاسوسی کا سازوسامان خریدا جبکہ بنگلہ دیشی فوجی انٹیلی جنس افسران کو اسرائیلی انٹیلی جنس ماہرین نے ہنگری میں تربیت بھی فراہم کی۔
الجزیرہ نے جو دستاویزات حاصل کی ہیں اس میں یہ شرط بھی شامل ہے کہ فروخت کرنے والے دونوں فریق خفیہ معاہدے پر دستخط کریں گے۔ اس میں مقامِ خرید ملک ہنگری کو بتایا گیا ہے جبکہ الجزیرہ کی خفیہ تفتیش میں سامان درحقیقت اسرائیل سے خریدا گیا ہے۔
اسرائیل سے جاسوسی آلات کا سودا کرنے میں اہم کردار بنگلہ دیشی فوج کے سربراہ عزیز احمد حارث کے مفرور و مطلوب بھائی حارث احمد کا ہے جن پر 1996 میں ہوئے قتل کا الزام ہے اور اُن کیخلاف انٹرپول ریڈ نوٹس بھی جاری ہوچکا ہے جبکہ بنگلہ دیشی پولیس کے پاس گرفتاری وارنٹ بھی ہے۔ حارث احمد بنگہ دیش سے بھاگ کر ہنگری میں سکونت اختیار کی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حارث احمد اپنے بھائی عزیز احمد کی مدد سے یورپ میں متعدد کاروبار کے مالک ہیں اور عزیز احمد حارث احمد کیخلاف وارنٹ جاری ہونے کے بعد بھی ملتے رہے ہیں۔ فوج کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے عزیز احمد کے بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد سے بھی قریبی تعلقات ہیں۔