لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ خاندانی نظام کے استحکام کے لیے معاشرے میں عورت کی عزت اور وقار کا تحفظ یقینی بنایا جانا چاہیے۔ اسلامی معاشرے کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے نوجوان کردار ادا کریں۔ صرف اسلامی تہذیب میں ہی رشتوں کا احترام اور دلوں کا سکون ہے۔ موجودہ صدی مغربی کلچر کے زوال اور اسلامی کلچر کے عروج کی ہے۔ نوجوان نسل اپنی تہذیب اور کلچر کو اپنائے، مغربی تہذیب یورپ میں تباہی کے بعد اب ہمارے خاندانی نظام پر حملہ آور ہے۔ حکومت ویلنٹائن ڈے جیسی فرسودہ روایات کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرے۔ جماعت اسلامی 14فروری کو یوم حیا منائے گی۔ ’’استحکام خاندان‘‘ مہم کا آغازکردیا ہے جو 11مارچ تک جاری رہے گی۔ 8مارچ کو عالمی یوم خواتین کے موقع پر جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی جانب سے ملک بھر میں ’’مضبوط خاندان، محفوظ عورت، مستحکم معاشرہ‘‘ کے سلوگن کے تحت ریلیاں نکالی جائیں گی۔ جماعت اسلامی معاشرے کو قرآن و سنت کے اصولوں پر ڈھالنے کے لیے بھرپور جدوجہد کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب اور مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عوام کا سالہا سال سے معاشی استحصال ہو رہا ہے۔ تاجر، دکاندار، مزدور، کسان اور ملازم سمیت ہر مکتب فکر کے لوگ پریشان اور مستقبل سے مایوس ہیں۔ لاکھوں نوجوان روزگار کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔ سابق حکمرانوں نے اداروں کی تباہی کی بنیاد رکھی، موجودہ نے اس مشن کی تکمیل کردی۔ پیٹرولیم مصنوعات، بجلی، گیس کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کر دیا گیا ہے جس کے ذریعے غریب عوام کی جیب سے مزید 86ارب روپے نچوڑنے کا پروگرام ہے۔ یہ صریحاً جرم اور معاشی دہشت گردی ہے۔ آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر مہنگائی کا سونامی ناقابل برداشت حد تک بے قابو ہو گیا ہے۔ آئے روز اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں اضافے کی سمریاں بنانے اور دستخط کرنے والے احساس سے عاری لوگ ہیں، انھیں غریبوں کی مشکلات کا کوئی ادراک نہیں۔ ظالم اشرافیہ سے نجات کے لیے عوام متحد ہوں۔ معیشت کے ساتھ ساتھ ملک کی نظریاتی اساس کو بھی تباہ کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں ونی، جہیز، خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف قوانین تو موجود ہیںمگر ان کا اطلاق نہیں ہوتا۔ وڈیرہ شاہی کلچر میں خواتین کو غلام بنا کر رکھنا، ان پر تشدد اور قرآن سے شادی کی رسمیں بھی پروان چڑھتی ہیں۔ خواتین کو جائداد کے حق سے محروم رکھا جاتا ہے انھیں نکاح کا حق نہیں دیا جاتا۔ شادی کو اتنا مشکل بنا دیا گیا ہے کہ غریب کی بچی گھر بیٹھی بوڑھی ہو جاتی ہے۔ ملک میں بچیوں کی تعلیم کے لیے خاطر خواہ انتظامات نہیں۔ ورک پلیسز اور یونیورسٹیوں میں خواتین کو ہراساں کیا جاتا ہے۔ خاتون اکیلے سفر کرتے ہوئے گھبراتی ہے، گزشتہ برس ملک میں ریپ اور گھریلو تشدد کے ہزاروں واقعات رپورٹ ہوئے۔ ان تمام مسائل کا حل اسلامی نظام کے قیام میں ہے۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین کے اطلاق کو یقینی بنایا جائے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی طرف سے استحکام خاندان مہم کے دوران عوام میں آگہی پیدا کی جائے گی کہ عورتوں کو عزت وقار دیں۔ انھوں نے کہا کہ پیمرا ٹیلی ویژن پر عورت کی تضحیک اور اسے ذریعہ نمائش بنانے والے پروگراموں کا نوٹس لے۔