اسلام آباد(صباح نیوز)عدالت عظمیٰ نے سینیٹ اوپن بیلٹ ریفرنس میں سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت عدالتی رائے پر عملدرآمد کی پابند ہوگی، الیکشن کمیشن شیڈول کے مطابق کام شروع کرے، ووٹنگ خفیہ ہوگی یا اوپن بیلٹ سے عدالت اپنے مقررہ وقت سے قبل فیصلہ سنا دے گی، جسٹس یحییٰ نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ عدالتی فیصلہ موجود ہے تو صدارتی ریفرنس کیوں داخل کیا گیا؟ اعلیٰ عدلیہ سے کس طرح کی نظر قائم کرانا چاہتے ہیں ، الیکشن کمیشن آئندہ سماعت پر سینیٹ الیکشن کے شیڈول کی نقل فرہم کرے۔ جمعرات کو چیف جسٹس کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ نے ریفرنس پر سماعت کی ۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن نے بتایا کہ سینیٹ انتخابات کاشیڈول جاری کردیاگیا ہے، سینیٹ انتخابات کے لیے پولنگ 3 مارچ کو ہوگی۔ الیکشن کمیشن کو بیلٹ پیپرز چھاپنے اور دیگر تیاریوں کے لیے مناسب وقت دیا جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ فیصلہ دینا عدالت کا کام ہے، الیکشن کمیشن شیڈول کے مطابق سینیٹ الیکشن کے انعقاد کے لیے کام کرے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کا ذکر آئین کے آرٹیکل 7میں ہے۔ آرٹیکل 140 اے نے اسے نئی زندگی دی۔ سینیٹ کے گزشتہ انتخابات خفیہ رائے شماری سے ہوئے تھے،کیا خفیہ ووٹنگ آرٹیکل 226 کے تحت ہوئی تھی؟جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 140 اے واضح ہے کہ مقامی حکومتیں قانون کے تحت بنیں گی۔عدالت نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن شیڈول کی نقل متفرق درخواست کے ذریعے جمع کرائے۔دوران سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ جب عدالت عظمیٰ کا فیصلہ موجود ہے تو صدارتی ریفرنس کیوں داخل کیا گیا؟ جب 2 مختلف فیصلے ہوں گے توکیا صدارتی ریفرنس داخل کردیاجائیگا؟ آپ اعلیٰ عدلیہ سے کس قسم کی نظیر قائم کرانا چاہتے ہیں؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ اپنے ناتواں کندھوں پر اتنا بوجھ نہیں لے سکتے، 3 رکنی بینچ کا فیصلہ آنے سے ہمت ہوئی۔مسلم لیگ ن نے بھی تحریری موقف جمع کراتے ہوئے ریفرنس خارج کرنے کی استدعا کی ہے۔سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔