کراچی ( تجزیہ : محمد انور ) وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ 25 فیصد الاؤنس کا اعلان کرکے احتجاج کو جمعرات کے دن ختم کرا دیا۔ وفاقی اداروں سے وابستہ ہزاروں ملازمین تنخواہوں میں اضافہ کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاج کر رہے تھے۔ اگرچہ وفاقی حکومت اس احتجاج کو ختم کرانے میں کامیاب ہوگئی لیکن سوال یہ ہے کہ ملک کے چاروں صوبوں کے گورنمنٹ ملازمین اور نجی اداروں سے تعلق رکھنے والی لاکھوں افراد کی تنخواہوں میں کون اضافہ کر آئے گا۔ ملک میں یومیہ بنیاد پرہونے والی مہنگائی کی وجہ سے پوری قوم پریشانی کا شکار ہے۔ لیکن وفاقی حکومت کو شاید صرف فیڈرل گورنمنٹ کے ساڑھے تین لاکھ ملازمین کی فکر ہے۔وزیر داخلہ شیخ رشید نے احتجاج ختم کرانے کا کریڈٹ لیتے ہوئے اظہار کیا کہ وہ خود وزیراعظم عمران خان کے پاس گئے تھے اور تنخواہوں میں اضافے کی سفارش کی تھی۔ ایسا لگتا ہے کہ اگر عمران خان کو صرف وفاقی حکومت کا استحکام عزیز ہے اور شاید وہ یہ سمجھتے ہیں کے صوبوں کے اندر لوگوں میں پائی جانے والی بے چینی کے ذمہ دار وہ نہیں ہے تو یہ وفاقی حکومت کی بڑی غلط فہمی ہے۔کی جانب سے پیٹرولیم کی مصنوعات اور گیس کی قیمتوں میں اضافے سے پورے معاشی نظام پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ وفاقی حکومت مہنگائی پر کنٹرول نہیں کر سکی تو اسے سمجھ لینا چاہیے کہ ملک بھر کے عوام کسی بھی وقت سڑکوں پر آسکتے ہیں جس کے بعد حکمرانوں کا جینا بھی دوبھر ہو سکتا ہے جس طرح عوام کا ہو چکا ہے۔