ویانا (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015ء میں طے پائے جوہری معاہدے کی ایک اور خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیم دھات کی پیداوار شروع کر دی ہے۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ادارے ’’آئی اے ای اے‘‘ نے بتایا ہے کہ اس نے ایران کے وسطی صوبے اصفہان کے ایک جوہری مرکز میں پیر کے روز سے کام شروع ہونے کی تصدیق کی ہے۔ گزشتہ ماہ ایران نے ادارے کو مطلع کیا تھا کہ وہ یورینیم دھات کی تیاری کے لیے تحقیق و ترقی کے کام کا آغاز کرنا چاہتا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ یورینیم دھات تہران کے تحقیقی ری ایکٹر میں ایندھن کے طور پر استعمال ہو گی۔ ایران کا کہنا ہے کہ مذکورہ ری ایکٹر پُرامن مقاصد کے لیے ہے، تاہم جوہری معاہدے کے تحت ایران کو اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ وہ افزودہ یورینیم سے یورینیم دھات بنائے، کیوں کہ یہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔ دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکا کی جو بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے تاحال کسی خیر سگالی اور سابقہ سے مختلف طرز عمل کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔ صدر روحانی نے ایران کے مختلف علاقوں میں شعبہ صحت کے بعض منصوبوں کی افتتاحی تقریب میں وڈیو کانفرنس سے خطاب میں امریکی حکومت پر تنقید کی اور امریکا سے جوہری سمجھوتے کے بارے میں کوئی قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا ۔ ادھر ایران کی پاسداران انقلاب نے عراق کی سرحد کے نزدیک جمعرات کے روز سے سالانہ مشقیں شروع کردی ہیں۔