اسلام آباد ہائی کورٹ پر وکلا کی جانب سے حملے پر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں؟
ایک کیس کی سماعت کے بعد چیف جسٹس اطہر من اللہ حملے پر اپنے ریماکس میں کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ پر حملہ وکلا تحریک کے 90 شہدا کی تذلیل ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مجھ سمیت کوئی قانون سے بالا نہیں، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ جب وکلا گروہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں داخل ہوا تو میں باہر آیا۔ پولیس میری حفاظت کے لیے آئی تو پولیس کو میں نے خود پیچھے ہٹنے کا کہا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سات سال میں نہ کسی غیر قانونی کام کو سپورٹ کیا نہ ہی کروں گا۔ ان گملوں کا کیا قصور تھا شیشے کیوں توڑے گئے،ہم کس طرف چل پڑے ہیں؟ قائد اعظم نے پروفیشنل کنڈکٹ کی وجہ سے یہ پاکستان حاصل کیا۔
جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ پر ہوئے حملے پر ہم شرمندہ ہیں۔