سینیٹ نشستوں کے ریٹ لگنا شروع ہوگئے، خرید و فروخت کا کھیل ختم ہونا چاہیئے، اسد عمر

386

اسلام آباد: وفاقی وزراء اسد عمر اور سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ سینیٹ کی نشست کے ریٹ لگنا شروع ہوگئے ہیں، سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فروخت کا گھناؤنا کھیل ختم کرنا چاہتے ہیں، پوری کوشش ہے سینیٹ الیکشن میں شفافیت یقینی بنائی جائے۔

کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سینیٹ الیکشن شفاف بنانے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے گئے ہیں، پوری کوشش ہے سینیٹ الیکشن میں شفافیت یقینی بنائی جائے۔

اسد عمر نے کہا کہ اپوزیشن سے اصلاحات کی بات کی جائے تو پہلے این آراو مانگتے ہیں، آرڈیننس کو پاس کروانے کیلئے طریقے کار واضح ہے، اپوزیشن کے بیان سے کوئی فرق نہیں پڑتا، خیبر پختونخوا اسمبلی کے کچھ ارکان نے پیسہ لے کر گزشتہ سینیٹ الیکشن میں ووٹ دیے، ماضی کے سینیٹ انتخابات میں ضمیر کی بولی لگتی رہی اور ووٹ بیچے جاتے رہے، ویڈیو میں نوٹ گنتے دیکھا جاسکتاہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمان میں بیٹھے ارکان کی اخلاقی قوت ہی ان کی اصل طاقت ہوتی ہے، پارلیمان میں آنے والے ممبران کیلئے طریقہ کار شفاف بنانا چاہتے ہیں، منتخب نمائندے اگر باعزت ہونگے تو ان کے بنائے قوانین کی بھی عزت ہوگی، اسد عمر نے کہا کہ پی ڈی ایم ماضی میں اوپن بیلٹ کی حامی تھی اور جب عملی اقدامات کی بات آئی تو تنقید کی جارہی ہے، جو نمائندے ساری کمائی لوٹا کرسینیٹ پہنچتے ہیں وہ  بعد میں اسی سیٹ سے کماتے ہیں۔ کالا پیسہ لگا کر سینیٹ کی سیٹ لینا اور پھر اسی سیٹ کے اثرورسوخ کو استعمال کرنا گھناونا کھیل ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آخری فیصلہ وہی ہوگا جو سپریم کورٹ  تشریح کرے گی، صدارتی بل کے حوالے سے حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کا ہوگا۔ ہمارے اختیار میں تھا ہم بل لے آئے آرڈیننس لے آئے معاملہ سپریم کورٹ میں ہے چاہتے  ہیں وہاں سے تشریح ہو۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی طاقت کسی ٹینک، توپ خانے یا بندوق سے نہیں آتی بلکہ جب عوام سمجھیں کہ نظام ہماری بہتری کے لیے ہے اور ایوان کی اخلاقی قوت ہی جمہوریت کی اصل طاقت ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ پارلیمنٹ میں موجود لوگوں کو عوام عزت کی نگاہ سے دیکھیں لیکن اب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسوں میں سینیٹ میں انتخابات سے متعلق متنازع بیایات موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں اپوزیشن جماعتوں نے سینیٹ کے انتخابات میں شفافیت پر اتفاق کیا لیکن اب جب سینیٹ کے انتخابات میں شفافیت کو حقیقی روپ دینے کا وقت آیا تو کہتے ہیں کہ بہت بڑی سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جرم، سیاست اور جمہوریت جوڑ جاتی ہیں، لوگ غلط پیسہ بنا کر سینیٹ کی نشست خردیتے ہیں اور پھر وہ کمائی کرتے ہیں، کمائی کا ایک ذریعہ سینیٹ کے انتخابات ہیں۔اسد عمر نے انکشاف کیا کہ ابھی سے سینیٹ کی نشست کے ریٹ لگنا شروع ہوگئے ہیں جبکہ ماضی میں ممبر اپنا ضمیر بیچتے تھے اور پیسہ اکٹھا کرتے تھے اور الیکشن میں ووٹ خریدنا پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا بہت عرصے سے ہورہا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس گھناونے  کھیل میں حکومت کے پاس بہت سارے طریقے ہوسکتے ہیں،اپوزیشن کہتی ہے کہ حکومت گھبرائی ہوئی ہے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔اسد عمر نے واضح کیا کہ تحریک انصاف کے منشور میں ہے کہ جتنا آئینی حق ہے اس کو استعمال کرتے ہوئے اصلاحات لے کر آئیں گے اور اسی لیے اسمبلی میں بل لے کر گئے اور ساری قوم نے اپوزیشن کا تماشہ دیکھا۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات شفاف طریقے سے ہونے پر بعض اراکین قومی اسمبلی کی دہاڑیاں ختم ہوجائیں گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2014 میں مسلم لیگ (ن)کے ساتھ بیٹھ کر انتخابی اصلاحات پر اتفاق کیا گیا لیکن پھر مسلم لیگ (ن)نے وہ معاہدہ سرد خانے کی نظر کردیا۔انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کا بل کابینہ میں منظور ہونے کے بعد اسمبلی میں موجود ہے، جب دسمبر میں انتخابی اصلاحات کے لیے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھے تھے لیکن انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے این آر او دیں گے تو بات ہوگی۔