کراچی (نمائندہ جسارت)سندھ ہائی کورٹ نے تعلیمی اصلاحات، سرکاری اسکولوں کی بحالی سے متعلق دائر درخواستوں پر سندھ بھر کے بند سرکاری اسکولوں کی رپورٹ طلب کرلی جبکہ اساتذہ کی تعداد اور ان کی تنخواہوں سے متعلق ریکارڈ بھی مانگ لیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ میں تعلیمی اصلاحات اور سرکاری اسکولوں کی بحالی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی‘ سیکرٹری تعلیم
اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے‘ عدالت نے سیکرٹری تعلیم کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا کام صرف کاغذوں میں ہے‘ عملی کام کریں تو لوگ مطمئن ہوں گے‘غریب بچوں کا داخلہ نجی اسکولوں میں کیوں نہیں کراتے؟ لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہیں‘ آپ کیا کررہے ہیں؟ لاڑکانہ میں 630 اسکولز بند ہیں‘ آپ کو نجی اسکولوں میں10 فیصد بچوں کا داخلہ کرانا تھا‘ آپ یہاں سے کمٹمنٹ کرکے جائیں‘اتنے لاکھ بچے اس سال اسکول میں داخل ہوں گے‘ عدالت نے سیکرٹری تعلیم کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ دستاویزات اور کاغذات سے باہر نکلیں‘ عمارتیں بند پڑی ہیں‘ اساتذہ تنخواہ لیتے ہیں مگر پڑھاتے نہیں‘ سرکاری اسکولوں کی حالت ٹھیک کریں تاکہغریبوں کا کچھ تو بھلا ہو‘ گلی، محلوں میں سیکڑوں بچے کھیل رہے ہیں‘ انہیں اسکول جانا چاہیے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ بتائیں کس ضلع میں کتنے اسکولز بند ہیں اور کتنے فعال ہیں؟ عدالت نے مزید سماعت 10 مارچ تک ملتوی کردی۔