کچی، غیرقانونی آبادیاں جرائم کی نرسریاں ہیں، ایس ایس پی ایسٹ

349

کراچی (رپورٹ: محمد علی فاروق) ڈکیتی ، اسٹریٹ کرائم اور سنگین جرائم کی وارداتوں کے پس پردہ معاشی ، سوشل ، غیر قانونی کچی آبادیا ں، بے روزگاری ، منشیات فروش اور ملک دشمن عناصر ہیں پڑوسی ممالک سے آئے ہوئے افراد جرائم کی وارداتیںکر کے اپنے علاقوں میں چلے جاتے ہیں اور کچھ عرصے بعد نئی شناخت اور پہچان رکھ کر دوبارہ وارداتوں میں ملوث ہوجاتے ہیں، بے روزگاروں کو غلط راہ پر لگانے کے لیے مختلف ممالک کی ایجنسیاں بھی کام کررہی ہیں، شہر قائد کو دیانت دار قیادت کی ضرورت ہے جو جرائم کے خاتمے کی نیت اور صلاحیت بھی رکھتے ہوں۔ ان خیالات کا اظہار ایس ایس پی ایس ساجد امیر سدوزئی نے جسارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کیا۔ ساجد امیر سدوزئی نے کہا کہ کراچی کی آبادی ڈھائی کروڑ سے زاید بتائی جاتی ہے ، اتنی بڑی آبادی میں اسٹریٹ کرائم کا ہونا کو ئی حیرت کی بات نہیں ہے ، جرائم کی بیخ کنی ہی اصل مسئلہ تصور کیا جاتا ہے ، حالیہ دور میں جرائم کے منظر عام پر آنے کی بڑی وجہ شہریوں کی جانب سے جرائم کا اندارج بھی ہے، گزشتہ ادوار میں شہری جرائم کی واردات کا اندارج کرانے سے کتراتے تھے ۔کچی آبادیا ں اور غیر قانونی آبادیاں شہر قائد میں اسٹریٹ کرائم کی نرسری سمجھی جاتی ہیں، کراچی پولیس نے گزشتہ دونوں ایسے گروہ بے نقاب کیے ہیں جو غیر ملکی تھے اور ایک پڑوسی ممالک سے آتے تھے بغیر کسی شناخت کے ان آبادیوں میں باآسانی رہائش اختیارکر لیتے تھے اور جرائم کر کے باآسانی اپنے اپنے علاقوںمیں واپس چلے جاتے تھے جبکہ کچھ عرصہ بعد نئی شناخت لے کر دوبارہ شہرمیں داخل ہوکر جرائم کی وارداتیںکرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جرائم کی ایک بڑی وجہ کورونا کی وجہ سے ہونے والی بے روزگاریبھی ہے ۔کچھ منشیات فروش گروہ ایسے بھی ہیں جو نوجوان نسل کو منشیا ت کا عادی بنا دیتے ہیں بعد ازاں منشیات کی طلب کو پورا کرنے کے لیے اسٹریٹ کرائم اور آرگنائزڈ کرائم کی جانب راغب کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ علاقہ ایس ایچ او کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں آرگنائز ڈ کرائم کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات بروئے کار لائیں غفلت کے مرتکب پائے گئے افسران اور اہلکاروںکے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔