وکلا کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں توڑ پھوڑ، چیف جسٹس محصور، عدالتیں تاحکم ثانی بند

133

اسلام آباد(آن لائن)وفاقی دارالحکومت کی ضلع کچہری میں سی ڈی اے کی طرف سے وکلا کے چیمبرزگرائے جانے پر وکلا سراپا احتجاج، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالتوں کے باہر توڑپھوڑ، چیف جسٹس سے بدتمیزی، اسلام آباد ہائی کورٹ اور ضلع کچہری کو تاحکم ثانی بند کردیاگیا۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن کے دوران سی ڈی اے نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب ضلع کچہری میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہرمحمود خان کی عدالت کے باہر اور اردگرد موجود غیر قانونی تعمیر چیمبرز مسمار کردیے جس پر وکلا نے سخت احتجاج کیا اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر محمود خان کی عدالت کے باہر توڑ پھوڑ کی جس کے بعد وکلااحتجاج کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے،اور نعرے بازی کرتے ہوئے چیف جسٹس بلاک پہنچ گئے جہاں انہوں نے کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے، انتظامیہ نے پولیس کی اضافی نفری طلب کرلی جبکہ اسی دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ اپنے چیمبر میں محصور ہوگئے جبکہ احتجاج کرنے والے وکلا نے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کے خلاف بھی نعرے بازی کی، اس دوران وڈیو کوریج کرنے پر وکلا نے میڈیا سے بھی تلخ کلامی شروع کردی اور میڈیا کو مارنے کی کوشش کی جبکہ پولیس کی اضافی نفری پہنچنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے داخلی و خارجی گیٹ بند کردیے گئے اور سائلین کو بھی ہائی کورٹ آنے سے روک دیاگیا جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر سروس روڈ کو بھی ٹریفک کے لیے بند کردیاگیا، احتجاج کرنے والے وکلا چیف جسٹس کے چیمبر میںداخل ہوگئے اور چیف جسٹس سے بھی بدتمیزی کی، واقعے کی اطلاع ملنے پر جسٹس محسن اخترکیانی باہر لان میں آگئے اوروکلا کو بار روم میں بیٹھ کر بات کی پیشکش کرتے ہوئے کہاکہ بیٹھ کر بات نہیں کریں گے تو مسئلہ حل نہیں ہو گا ،اس دوران ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات بھی اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے لیکن وکلا سے بات کرنے سے گریز کیا، وکلا نے کہاکہ جب تک ہمارے چیمبر دوبارہ نہیں بنائے جاتے کوئی بات نہیں کریںگے،جو بات ہو گی اوپن ہوگی اور سب کے سامنے ہوگی۔اسی دوران سیکرٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمن بھی اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے، جس کے بعد چیف جسٹس بلاک کے کامن روم میں وکلا ، ججز اور انتظامیہ کے مابین مذاکرات شروع ہوئے، جن میں چیف کمشنر، ڈی سی، رینجرزکمانڈر بھی شامل تھے، وکلا نے گرائے جانے والے چیمبرز کی تعمیر اور گرفتار وکلا کی رہائی کا مطالبہ کیا، مذاکرات کے دوران وکلا کی کثیر تعداد ایک بار پھر چیف جسٹس بلاک کے باہر پہنچ گئی اور مطالبہ کیا کہ جب تک چیمبرز تعمیر نہیں ہوں گے ڈسٹرکٹ اور ہائیکورٹ نہیں کھلنے دیں گے، اگر ہمارے مطالبات نہ مانے تو عدالت عظمیٰ بھی بند کریں گے۔جس پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ اور کچہری کی تمام عدالتیں تاحکم ثانی بندکرنے کا حکم جاری کردیا، عدالتی عملے کے مطابق عدالتیں تاحکم ثانی بند رہیں گی اور کیسز کی سماعت نہیں کی جائے گی۔